تھائی لینڈ میں دوبارہ انتخابات کا اعلان مسترد

اپ ڈیٹ 09 دسمبر 2013
تھائی لینڈ میں مظاہرین حکومتی عمارت کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے اقتدار دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
تھائی لینڈ میں مظاہرین حکومتی عمارت کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے اقتدار دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
تھائی لینڈ کی وزیراعظم ینگ لک شیناوترا بنکاک میں واقع پولیس ہیڈ کوارٹر میں گفتگو کر رہی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
تھائی لینڈ کی وزیراعظم ینگ لک شیناوترا بنکاک میں واقع پولیس ہیڈ کوارٹر میں گفتگو کر رہی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
بنکاک میں جاری اھتجاج میں مظاہرین کی تعداد تقریباً ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
بنکاک میں جاری اھتجاج میں مظاہرین کی تعداد تقریباً ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
حکومت مخالف مظاہرین سے نمٹنے کے لیے بنکاک کے حکومتی آفس کے سامنے فوجی مستعد کھڑے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
حکومت مخالف مظاہرین سے نمٹنے کے لیے بنکاک کے حکومتی آفس کے سامنے فوجی مستعد کھڑے ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
مظاہرین کے رہنما ستھیپ تھاگ سبھان کا پرجوش انداز۔ فوٹو اے پی
مظاہرین کے رہنما ستھیپ تھاگ سبھان کا پرجوش انداز۔ فوٹو اے پی
بلڈوزر میں سوار حکومت مخالف مظاہرین۔ فوٹو اے ایف پی
بلڈوزر میں سوار حکومت مخالف مظاہرین۔ فوٹو اے ایف پی

بنکاک: تھائی لینڈ کی وزیراعظم ینگ لک شیناوترا نے ملک میں سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے اسمبلی تحلیل کرنے اور دوبارہ الیکشن کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔

لیکن حکومت مخالف مظاہرین نے دوبارہ انتخابات مسترد کردیے ہیں اور حکومت مخالف مظاہروں میں مزید شدت آگئی ہے جہاں احتجاج میں شریک افراد کی تعداد تقریباً ڈیڑھ لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

وزیر اعظم کو حکومت مظاہروں کا سامنا کرتے ہوئے ایک ماہ سے زائد کا عرصہ بیت گیا ہے جہاں مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ وہ جمہوری حکومت کی جگہ ایک غیر منتخب شدہ 'امن کونسل' لانا چاہتے ہیں۔

اتوار کو پارلیمنٹ میں موجود اوزیشن ارکان نے اپنے عہددوں سے استعفیٰ دے دیا تھا جس سے سیاسی بحران شدید تر ہو گیا تھا۔

تھائی وزیر اعظم اور سابق برطرف رہنما تھاکسن شناواترا کی بہن ینگ لک شناوترا نے پیر کو علی الصبح اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ جلد تحلیل کردی جائے گی اور جتنی جلدی ممکن ہو گا عام انتخابات کا اعلان کیا جائے گا۔

سرکاری ٹی وی پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ کئی پارٹیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد میں نے ایک شاہی فرمان جمع کرا دیا ہے جس میں پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کی درخواست کی گئی ہے ۔

ینگ لک نے کہا کہ حکومت کسی کی زندگی ضائع نہیں کرنی چاہتی، میں الیکشن کمیشن سے مشورہ کروں گی کہ وہ جتنا جلد ممکن ہو سکے انتخابات کرائے۔

لیکن اپوزیشن رہنماؤں نے عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تھائی لینڈ کو تھاکسن کے اثر ورسوخ سے باہر نکالنا چاہتے ہیں۔

ملک کے سابق وزیر اعظم اور بڑے بزنس ٹائیکون تھاکسن شناواترا کو ساتسال قبل 2006 میں فوج نے اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا اور اب وہ دبئی میں خود ساختہ جلا وطنی اختیار کیے ہوئے ہیں لیکن ملک کے عوام کا خیال ہے حکومت میں نہ ہونے کے باوجود ان کا اپنی بہن اور ملک کی وزیر اعظم پر خاصا اثر و رسوخ ہے اور تمام تر اہم فیصلے انہی کی منشا سے ہوتے ہیں۔

مظاہرین کے رہنما ستھیپ تھاگ سبھان نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ تحریک اپنی جنگ جاری رکھے گی، ہمارا مقصد تھاکسن دور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔

دوسری جانب برسر اقتدار جماعت پوئیا تھائی کا کہنا ہے کہ آئندہ الیکشن میں ینگ لک ایک بار پھر ان کی پارٹی سے وزارت عظمیٰ کی امیدوار ہوں گی جس کا انعقاد 2 فروری کو متوقع ہے۔

تھائیلینڈ میں تھاکسن کی جماعت گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے ہر الیکشن جیتتی آئی ہے جبکہ اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹ گزشتہ دو دہائیوں میں سادہ اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔

ڈیموکریٹ پارٹی کے آفیشل پیر کو ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے آئندہ میں شرکت کے حوالے سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا جہاں پارلیمنٹ کی تحلیل کے بعد 60 دن کے اندر اندر الیکشن کرانا ضروری ہے۔

بینکاک کی ایک یویورسٹی میں انسٹیٹیوٹ آف سیکورٹی اور انٹرنیشنل اسٹڈیز کے ڈائریکٹر تھتی نان پونگ سودی رک نے کہا کہ حکومت مخالف مظاہرین اقتدار پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، یہ الیکشن میں حصہ نہیں لینا چاہتے کیونکہ انہیں ہر بار ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ لوگ کامیاب ہو گئے تو تھالینڈ ی صورتحال مزید بگڑ جائے گی کیونکہ اس تمام تر صورتحال پر حکومتی کے حامی افراد کاصے مشتعل ہوں گے اور احتجاج کے لیے باہر نکلیں گے جس سے دونوں گروپوں میں تصادم کا خدشہ ہو گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں