پنجاب: سی این جی اور صنعتی سیکٹرز میں گیس کی فراہمی معطل

10 دسمبر 2013
آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن نے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان کے تحت سی این جی سیکٹرز کو گیس کی فراہمی غیر معینہ مدت تک معطل کرنے کے فصیلے کو مسترد کردیا ہے: فائل فوٹو۔
آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن نے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان کے تحت سی این جی سیکٹرز کو گیس کی فراہمی غیر معینہ مدت تک معطل کرنے کے فصیلے کو مسترد کردیا ہے: فائل فوٹو۔

لاہور: سوئی نادرن گیس پائپ لائنز (ایس این جی پی ایل) نے گزشتہ روز فیصلہ کیا کہ پنجاب میں صعنتی یونٹس اور سی ایس جی سیکٹر کو آج یعنی منگل کی صبح سے گیس کی فراہمی غیر معینہ مدت تک کے لیے بند کردی جائے گی۔

سوئی نادرن گیس کمپنی کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ بڑھتے ہوئے خسارے کے باعث کیا گیا جس میں پچاس فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ روز سوئی نادران کی جانب سے فراہم کی جانے والی گیس کی طلب بڑھ کر دو اعشاریہ پانچ ارب مکعب فٹ ہوگئی، جبکہ اس کے برعکس رسد صرف ایک اعشاریہ دو ارب مکعب فٹ ہے اور اس طرح طلب اور رسد میں ایک اعشاریہ تین ارب مکعب فٹ کا فرق ہوچکا ہے۔

سوئی نادرن گیس کمپنی کے جنرل منیجر محمد اشرف کے مطابق صنعتی علاقوں میں روزانہ ستر کروڑ مکعب فٹ گیس استعمال ہوتی ہے، جبکہ اسی طرح سی این جی سیکٹر میں روزانہ تیس کروڑ مکعب فٹ گیس استعمال ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آنے والے ہفتوں میں موسم مزید سرد ہوگا جس کی وجہ سے گھریلو صارفین میں گیس کی مانگ ایک ارب مکعب فٹ سے بھی تجاوز کرجائے گی، کیونکہ لوگ اس موسم میں سردی سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ گیس ہیٹرز کا استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسی کے تحت اصل ترجیح گھریلو اور تجارتی سیکٹرز ہیں اور اس طرح سے ان صارفین کو گیس کی سپلائی جاری رکھی جائے گی۔

ایک اور عہدیدار کے مطابق صنعتی اور سی این جی سیکٹرز کو گیس کی فراہمی تقریباً دس ہفتوں تک معطل رہے گی، لیکن اس بارے میں ابھی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا اور اس بات کا دارومدار جنوری اور فروری کے دوران موسم کی صورتحال پر منحصر ہے۔

تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ روز کیے جانے والے فیصلہ کو متعلقہ وزارت نے منظور کرلیا ہے۔

دوسری طرف آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن نے گیس لوڈ مینجمنٹ پلان کے تحت سی این جی سیکٹرز کو گیس کی فراہمی غیر معینہ مدت تک معطل کرنے کے فصیلے کو مسترد کردیا ہے۔

سی این جی ایسوسی ایشن کی سپریم کونسل کے سربراہ غیاث عبداللہ پراچہ نے ایک بیان میں کہا کہ کوئی دوسرا شعبہ فرنس آئل کی مدد سے بھی اپنی کاروبار جاری رکھ سکتا ہے، لیکن سی این سی سیکٹر کے پاس سوائے قدرتی گیس کے کوئی اور متبادل ذریعہ موجود نہیں ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ فیصلہ بااثر تیل درآمد کرنے والی مافیا کو خوش کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں