ووٹوں کی تصدیق میں رکاوٹ۔ پی ٹی آئی کا عوامی احتجاج کا ارادہ

11 دسمبر 2013
عمران خان نے کل اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام ہم خیال جماعتوں سے بات کریں گے کہ وہ ووٹوں کی تصدیق کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے پر حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر تحریک شروع کریں۔ —. فائل فوٹو
عمران خان نے کل اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام ہم خیال جماعتوں سے بات کریں گے کہ وہ ووٹوں کی تصدیق کے عمل میں رکاوٹ ڈالنے پر حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر تحریک شروع کریں۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: کل بروز منگل دس دسمبر کو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت سے کہا کہ وہ انتخابی ٹریبیونلز کے حکم پر ووٹروں کے انگوٹھے کے نشان کی تصدیق کے کام میں رکاوٹ پیدا نہ کرے، ورنہ ان کی جماعت کے پاس اس کے سوا کو ئی چارہ نہیں رہ جائے گا کہ وہ اس کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔

ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی انتہائی صبر کے ساتھ دیکھ رہی تھی کہ حکومت کہاں تک ان انتخابی حلقوں میں انگوٹھے کے نشانات کی تصدیق کے عمل میں روڑے اٹکاتی ہے،جہاں پی ٹی آئی کو شکست ہوئی اور پی ٹی آئی کے امیدواروں نے انتخابی نتائج پر اعتراضات داخل کیے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر انتخابی ٹریبیونلز کے ججوں کو تبدیل کرنے، نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی کے چیئرمین کو راتوں رات تبدیل کرنے کا عمل جاری رہا تو پی ٹی آئی پوری قوت کے ساتھ احتجاج کرے گی کہ حکومت کے لیے اس پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ”میں اس سلسلے میں ڈاکٹر طاہرالقادری سمیت تمام ہم خیال جماعتوں اور سیاستدانوں سے بات کروں گا کہ وہ حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر تحریک شروع کریں۔“

پی ٹی آئی کے ایک رہنما نے ڈان کو اس بات کی تصدیق کی کہ اگر عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی سے متعلق پارٹی کے خدشات کو دور نہیں کیا گیا تو ان کی پارٹی فروری یا مارچ میں ایک تحریک شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اس موقع پر عمران خان نے مستقبل میں منصفانہ انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-122، 125، 154، اور 110 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ دہرایا۔

انہوں نے کہا کہ ”اگر وزیرِ داخلہ چوہدری نثار کے قومی اسمبلی میں کیے گئے دعووں کو لیا جائے کہ انگوٹھے کے نشان کی بنیاد پر کی گئی گنتی میں ساٹھ ہزار سے ستر ہزار تک ووٹ ہر انتخابی حلقے میں ہوجائیں گے، تو یہ سارا انتخابی عمل ہی مشکوک ہوجائے گا۔“

کراچی میں قومی اسمبلی کے انتخابی حلقے این اے-256 میں نادرا کی تحقیقات کا حوالے دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تقریباً تصدیق کیے جانے والے ساٹھ فیصد ووٹ جعلی نکلے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ووٹنگ کے نظام کی سنجیدگی کے ساتھ جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

پی ٹی آئی قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق (حلقہ این اے-122، لاہور پانچ) پانی و بجلی اور دفاع کے وزیر خواجہ آصف (این اے-110، سیالکوٹ ایک) اور ریلوے کے وزیر خواجہ سعد رفیق (این اے-125، لاہور آٹھ) کے انتخابی حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی پر زور دے رہی ہے۔

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا ”اگر ہم انگوٹھے کے نشان کی تصدیق کے ذریعے ان انتخابی حلقوں میں سے کسی کے بھی نتائج تبدیل کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اس طرح انتخابات کی مجموعی ساکھ کو بہت بڑا نقصان پہنچے گا اور مسلم لیگ نون پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوجائے گی۔“

انہوں نے کہا کہ ان کی جماعت نے ووٹوں کی گنتی کے مطالبے کو دوبارہ پیش کیا ہے، اس لیے کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-118 پر انتخابی ٹریبیونل کے فیصلے سے حکومت نے حواس باختگی کا مظاہر کرتے ہوئے نادرا کے چیئرمین طارق ملک کو برطرف کردیا تھا۔

طارق ملک نے جو کہا وہ ریکارڈ پر ہے کہ انہیں اس لیے برطرف کیا گیا تھا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-118 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے معاملے میں ان کے آگے بڑھنے سے حکومت خوش نہیں تھی۔

عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی دوبارہ گنتی کے نتیجے کو تسلیم کرلے گی۔ ”ہمیشہ سے یہی ہوتا آیا ہے کہ ایک انتخابی ٹریبیونل دوبارہ گنتی کا فیصلہ دیتا ہے تو کامیاب امیدوار اسٹے آرڈر حاصل کرلیتے ہیں، اور اب اگر حکومت نے اپنی پسند سے نادرا کے چیئرمین کا تقرر کردیا ہے تو اب کو ن اس کی غیرجانبداری کو قبول کرے گا۔“

انہوں نے دوسرے صوبوں پر زور دیا کہ وہ خیبرپختونخوا کی حکومت کے اقدام کی پیروی کریں جو آنے والے مقامی حکومتوں کے انتخابات میں بایومیٹرک سسٹم کا استعمال کرنے جارہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں