اسلام آباد: پاکستان کی سپریم کورٹ میں بلوچستان کے لاپتہ افراد کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے آئی جی ایف سی کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے تمام لاپتہ افراد کو ڈی آئی جی سی آئی ڈی کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔

آج بدھ کی صبح جب سماعت شروع ہوئی تو ایف سی کے قائم مقام انسپکٹر جنرل برگیڈیئر خالد نسیم عدالت میں پیش ہوئے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے عدالت نے پہلی بار ایف سی کے سربراہ کو توہینِ عدالت نوٹس جاری کرتےہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر پانچ دسمبر تک لاپتہ افراد کو عدالت میں پیش نہ کیا گیا تو آئی جی ایف سی میجر جنرل شاہد کو توہینِ عدالت کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

لاپتہ افراد کیس سے متعلق سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رُکنی بینچ نے کی۔ آج کی سماعت کے موقع پر عدالت نے توہینِ عدالت کی کارروائی کو لاپتہ افراد کیس سے الگ کردیا جس کی آئندہ سماعت انیس دسمبر کو ہوگی۔ سماعت میں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ انہیں بتایا جائے کہ لاپتہ افراد کب پیش کئے جائیں گے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے لاپتہ افراد کے ورثاء کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کچھ نہیں کرسکتے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس اور آئی جی ایف سی کے وکیل عرفان قادر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

عرفان قادر نے چیف جسٹس سے کہا کہ اخبارات میں لکھا ہے مستقبل کا سیاسی ستارہ آگیا ہے اور وہ مستقبل کے سیاسی ستارے کے سامنے کیس نہیں پیش کرسکتے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اونچی آواز میں بات نہ کریں عدالت کے وقار کا خیال رکھیں، ہم وکالت کا لائسنس بھی منسوخ کرسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں