پنجاب کے وزرائے اعلٰی نے انڈیا، پاکستان کا ایجنڈا طے کردیا

اپ ڈیٹ 16 دسمبر 2013
ہندوستانی پنجاب کے وزیراعلٰی پرکاش سنگھ بادل (بائیں)، درمیان میں میاں شہباز شریف اور دائیں جانب ہندوستانی پنجاب کے ڈپٹی وزیراعلٰی  سردار سکھبیر سنگھ بادل کے ہمراہ لدھیانہ میں چوتھے ورلڈ کپ کبڈی ٹورنامنٹ کا فائنل میچ دیکھ رہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی
ہندوستانی پنجاب کے وزیراعلٰی پرکاش سنگھ بادل (بائیں)، درمیان میں میاں شہباز شریف اور دائیں جانب ہندوستانی پنجاب کے ڈپٹی وزیراعلٰی سردار سکھبیر سنگھ بادل کے ہمراہ لدھیانہ میں چوتھے ورلڈ کپ کبڈی ٹورنامنٹ کا فائنل میچ دیکھ رہے ہیں۔ —. فوٹو اے ایف پی

نئی دہلی: ہندوستان اور پاکستان کے مذاکرات پر طاری مایوسی کو کسی اور نے نہیں بلکہ دونوں اطراف کے پنجاب کے وزرائے اعلیٰ نے توڑنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے اپنے ملکوں کی بیوروکریسی کے عزائم سے ہٹ کر محدود طرزوں میں ہی سہی، لیکن یہاں تک کہ اپنے سیاسی آقاؤں سے آگے بڑھ کر ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔

خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے کسی دو صوبوں کے درمیان پہلی مرتبہ اس طرز کی بات کرتے ہوئے ایک مشترکہ بیان میں اساتذہ، طالبعلموں اور انٹرن شپ حاصل کرنے والے نوجوانوں کو ایک دوسرے کے ملکوں میں آزادانہ آنے جانے کی سہولت کی تجویز پیش کی گئی، جبکہ دوسری جانب ہندوستانی وزارت داخلہ میں صورتحال یہ ہے کہ وہاں کوئی بھی ایسا نہیں چاہے گا۔

یہ وزارت دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے اندر تقریباً کسی بھی ملک کے ماہرین تعلیم اور اساتذہ کے سفر اور آزادانہ اظہارِ رائے کی واضح الفاظ میں حوصلہ شکنی کرتی آئی ہے۔ لیکن ہندوستان کا پنجاب یہ ثابت کرسکتا ہے کہ وہ اس تبدیلی کے لیے اثرورسوخ رکھتا ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی پنجاب کے وزیرِ اعلٰی شہباز شریف نے اپنے ہندوستانی ہم منصب پرکاش سنگھ بادل کے ساتھ بات چیت کے دوران باہمی امن، ہم آہنگی، اقتصادی ترقی اور ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو مشترکہ مفاد میں استعمال کرنے پر اتفاق کیا۔ یہ بیان امرتسر میں شہباز شریف کے ہندوستان کے پانچ روزہ دورے کے اختتام پر جاری کیا گیا، جس کے دوران انہوں نے ہندوستانی وزیراعظم اور دیگر اعلٰی سطح کے ہندوستانی حکام سے ملاقات کی۔

پنجاب کے دورے کے دوران شہباز شریف نے پنجاب ایگریکلچر یونیورسٹی لدھیانہ کا دورہ کیا اور اس کے علاوہ کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹریز کے زیرِ اہتمام منعقدہ ”پنجاب، پنجاب تعاون“ کے موضوع پر ایک کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے ہندوستانی پنجاب کے وزیراعلٰی پرکاش سنگھ بادل، ڈپٹی وزیرِ اعلٰی سردار سکھبیر سنگھ بادل اور ان کے وفد کے ارکان کے ساتھ ملاقات کی۔

باہمی تعاون کے فوائد کو تسلیم کرتے ہوئے دونوں فریقین نے ماہرین، اساتذہ اور محققین کے تبادلے کے لیے سہولت فراہم کرنے، عوامی رابطوں اور زراعت، تجارت، صنعت اور کاروبار سمیت مختلف شعبوں کے ماہرین اور پیشہ ور افراد پر مشتمل وفود کے تبادلوں سے مفاہمت کو فروغ دینے پر اتفاق کیا۔

دونوں فریقین نے کہا کہ طالبعلموں اور انٹرنز کے مختلف تعلیمی اداروں سے تبادلے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ وہ دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان رابطوں، کھیلوں میں شرکت اور ترقی، ثقافتی اور سیاحتی سرگرمیوں کی ترغیب دیں گے۔

دونوں ملکوں کے پنجاب کے وزرائے اعلٰی کے پسندیدہ موضوعات، مال مویشی کے شعبے میں اشتراک سمیت ڈیری کی ترقی، بریڈ کی بہتری، ویکسینیشن، مویشیوں کی افزائش، وٹرنری سائنس اور واٹر منیجمنٹ میں تعاون کے فروغ تھے، جن پراُن کی توجہ مرکوز رہی۔

انہوں نے اتفاق کیا کہ وہ مشترکہ ورکشاپس کے انعقاد، زراعت اور منسلکہ شعبوں میں تحقیق و ترقی، خاص طور پر فصلوں کی بہتری میں تعاون کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

زراعت میں استعمال ہونے والی مشنری اور آلات کی مینوفیکچرنگ، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں معلومات اور تجربات کے تبادلے جیسے دیگر موضوعات کا اس بیان میں ذکر کیا گیا تھا۔

بیان میں زور دیا گیا کہ عوامی سہولت اور انتظامیہ کی بہتری کے لیے لینڈ ایڈمنسٹریشن اور عوامی خدمات کی فراہمی کے نظام میں دونوں صوبے ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کریں گے۔دونوں اطراف کے عوام کو ان کے مذہبی عقائد کے لحاظ سے مقدس مقامات تک رسائی کو آسان بنانے والی پالیسیوں کی پیروی کریں گے۔ تجارت کے نئے راستوں کی حوصلہ افزائی اور کاروبار کے فروغ کے لیے تجارتی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے پالیسیاں وضع کرنے پر زور دیا گیا۔

دونوں وزرائے اعلٰی نے اتفاق کیا کہ تعاون میں اضافے اور اس معاملے میں مددگار پالیسیاں مرتب کرنے کے لیے اپنی متعلقہ مرکزی حکومتوں پر زور دیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں