اسلام آباد: وفاقی حکومت نیشنل انشورنس کمپنی( این آئی سی ایل) کیس میں چار بیوروکریٹس پر فودِ جرم عائد کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں جانے پر غور کر رہی ہے۔

ایک سینیئر عہدیدار نے کل جمعے کے روز ڈان کو بتایا کہ سیکریٹری قانون اور اٹارنی جنرل نے 22 نومبر کے عدالتی فیصلے کی روشنی میں قانونی کارروائی کا منصوبہ تیار کرلیا ہے۔

یاد رہے کہ 22 نومبر کے عدالت فیصلے میں متعدد اعلیٰ بیوروکریٹس اور ایک وزیر جن کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے، کو زمہ دار قرار دیا گیا تھا۔

ان چار بیوروکریٹس میں نرگس سیٹھی جو اس وقت وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری تھیں، جبکہ ان کے علاوہ سابق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اسماعیل قریشی، چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری اور وفاقی ٹیکس محتسب عبدالرؤف چوہدری بھی شامل ہیں۔

اس سلسلے میں سیکریٹری قانون اور اٹارنی جنرل ایک نتجے پر پہنچ گئے ہیں کہ نیب کے 1999ء کے آرڈینس کے تحت نرگس سیٹھی کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیرا نمبر 59 کے میں نرگس سیٹھی ایاز خان نیازی کو این آئی سی ایل چیئرمین تعینات کرنے میں ملوث پائی گئی ہیں جو انشورینس کمپنی کے ایکٹ کے سیکشن نمبر 12 کی خلاف ورزی اور ایک غیر قانونی اقدام تھا۔

حکومت کا خیال ہے کہ نرگس سیٹھی کا قومی احتساب بیورو کے سیکشن نمبر 9 کے تحت ٹرائل کیا جسکتا ہے۔

خیال رہے کہ 22 نمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران عدالت نے این آئی سی ایل کرپشن کیس کی رقم کی مکمل وصولی جلد از جلد کرنے کا حکم دیا تھا اور کیس کی تفتیش کو قومی احتساب بیورو کے حوالے کرتے ہوئے ملزمان کے خلاف نیب آرڈیننس کے سیکشن 9 کے تحت کارروائی کی ہدایت کی۔

عدالت نے این آئی سی ایل کے سابق چئیرمین ایاز خان نیازی کی تقرری کو بھی غیر قانونی قرار دیا اور کہا کہ ظفر قریشی کو جان بوجھ کر تفتیش سے دور رکھا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں