راولپنڈی: صوبہ پنجاب کی حکومت نے ممکنہ کشیدگی کے پیشِ نظر مختلف فرقوں کی مقامی قیادت کو گرفتار کرنے کے فیصلہ کے بعد اتوار کی رات 15 مذہبی پیشواؤں کو گرفتار کرلیا گیا۔

یہ فیصلہ چہلم کے موقع پر کسی بھی قسم کے تصادم اور ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے کیا گیا، جبکہ حکومت پہلے ہی اعلان کرچکی ہے کہ چہلم کے جلوسوں کے راستوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔

ایک سینیئر پولیس آفیسر نے ڈان کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس مدرسہ تعلیم القرآن کے مذہبی پیشواؤں کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ وہ اپنی دو روزہ کانفرنس کو ملتوی کردیں، جو چہلم والے دن مدرسے کے سامنے منعقد ہوگی اور اسی مقام سے جلوس بھی گزرے گا۔

انہوں نے کہا کہ کشیدگی پھیلانے والے افراد کی ایک فہرست مرتب کرلی گئی ہے اور 24 گھنٹوں میں مزید گرفتاریاں بھی کی جائیں گی۔ ایک اور پولیس اہلکار نے انکشاف کیا کہ اب تک مذہبی گروہوں کے 15 اراکین کو حراست میں لیا جاچکا ہے جن میں اہلسنت والجماعت کے اراکین بھی شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں سے کچھ کا تعلق کالعدم تنظیموں سے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ مطلوب مذہبی پیشوا کریک ڈاؤن کی وجہ سے روپوش ہوگئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق خُرم کالونی میں جامع مسجد سلطان کے خطیب ناصراللہ، انور کالونی میں واقع جامع مسجد مدنی کے نائب خطیب قاری خرم شہزاد اور جامع مسجد رحمانیہ کے خطیب قاری محمد ادریس بھی گرفتار کیے جانے والے افراد میں شامل ہیں۔

تاہم ڈسٹرکٹ کوآرڈیننٹر آفیسر ( ڈی سی او) ساجد ظفر ڈل کا کہنا ہے کہ مذہبی پیشواؤں کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں اہلسنت والجماعت کے رہنماؤں سے رابطہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہر کی تمام امام بارگاہوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔

اسی دوران اتوار کی رات پولیس نے شہر کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کرکے 150 افراد کو پوچھ گچھ کے لیے اپنی حراست میں لے لیا۔

ایک سینیئر پولیس اہلکار نے انکشاف کیا سیکیورٹی پلان کے مطابق منگل کو چہلم کے موقع پر تقریباً چھ ہزار پولیس اہکار تعینات ہوں گے، جبکہ اس دوران رینجرز اور فوج بھی پولیس کی مدد کرے گی، تاہم کسی بھی ناخوشگوار صورتحال کے پیشِ نظر فوج تیار رہے گی۔

راولپنڈی کی شہری انتظامیہ نے اتوار کی رات تمام ضروری انتظامات کو حتمی شکل دے دی۔

سیکیورٹی پلان کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ کلیکٹر جنرل محمد علی رندھاوا نے ڈان کو بتایا کہ کرفیو کی صورت میں انتظامیہ نے تقریباً دس موبائیل شاپس قائم کی ہیں جو شہری علاقوں میں اشیاء فراہم کریں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ چہلم کے جلوس کے راستوں پر 20 کیمپ قائم کیے جائیں گے اور اس سلسلے میں 20 شٹل بسیں بھی چلائی جائیں گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں