کراچی: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی انتخابی سرگرمیوں میں حصہ لینے سے متعلق خبریں گزشتہ روز جمعرات کو اس وقت دم توڑ گئیں جب پارٹی کے ترجمان نے ان خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بلاول 2018ء کے عام انتخابات تک پارلیمنٹ کے رکن نہیں بنیں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان کے متعدد ٹی وی چینلز پر یہ خیریں گردش کررہی تھیں کہ بلاول بھٹو زرداری لاڑکانہ سے قومی اسمبلی کی نشست این اے-204 سے انتخابات میں حصہ لیں گے جس پر ماضی میں کامیابی حاصل کرنے والے پی پی پی کے رہنما ایاز سومرو پہلے ہی مستعفی ہوچکے ہیں۔

پارٹی ترجمان سینیٹر فرحت اللہ باہر نے ڈان کو بتایا کہ ان قیاس آرائیوں میں کوئی صداقت نہیں کہ بلاول بھٹو زرداری ضمنی انتخابات میں حصہ لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلاول 2018ء سے قبل کسی بھی ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے اور اس کا فیصلہ بھی پارٹی کی اعلیٰ سطح کی مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ رواں سال ستمبر میں بلاول بھٹو زرداری کی عمر 25 سال ہونے کے بعد وہ پارٹی کا چارج سنبھال چکے ہیں اور یوں وہ انتخابات میں حصہ لینے کے بھی اہل ہیں۔

رواں سال نومبر میں پیپلز پارٹی کے 46 ویں یوم ِ تاسیس کے موقع پر اپنی ایک تقریر میں بلاول نے واضح کیا تھا کہ 2018ء میں ان کی جماعت ایک مرتبہ پھر کامیاب ہوگی۔

دوسری طرف پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ایازسومرو کے استعفے کا بلاول زرداری کے الیکشن میں حصہ لینے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایاز سومرو اب سندھ اسمبلی کی کا بینہ میں قانون اور پارلیمانی امور کے وزیر بننے کے لیے لاڑکانہ کی ایک نشست سے انتخاب لڑیں گے۔

ایک سینئر پارٹی رہنما کا کہنا ہے کہ ہماری صوبائی حکومت کو ایک تجربہ کار وزیرِ قانون کی ضرورت ہے اور ایاز سومرو ماضی میں بھی پانچ سال وزیرِ قانون رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں