وفاق پیسکو کے نقصانات کا بوجھ پانچ سال تک اُٹھائے: پرویز خٹک

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2013
وزیراعلٰی پرویز خٹک نے وزیراعظم نواز شریف اور وفاقی وزیر برائے پانی وبجلی خواجہ آصف کو ارسال کیے جانے والے ایک خط میں اپنی حکومت کی جانب سے ایک باضابطہ پیشکش کی ہے کہ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کا انتظامی کنٹرول مشروط طور پر اس کے حوالے کردیا جائے، جو شرائط انہوں نے بیان کی ہیں، اُن کو تسلیم کرنا وفاقی حکومت کے لیے مشکل ہوجائے گا۔ —. فائل فوٹو
وزیراعلٰی پرویز خٹک نے وزیراعظم نواز شریف اور وفاقی وزیر برائے پانی وبجلی خواجہ آصف کو ارسال کیے جانے والے ایک خط میں اپنی حکومت کی جانب سے ایک باضابطہ پیشکش کی ہے کہ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کا انتظامی کنٹرول مشروط طور پر اس کے حوالے کردیا جائے، جو شرائط انہوں نے بیان کی ہیں، اُن کو تسلیم کرنا وفاقی حکومت کے لیے مشکل ہوجائے گا۔ —. فائل فوٹو

پشاور: وزیراعظم پاکستان نے جو فیصلہ کیا تھا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت صوبے میں بجلی کی تقسیم کے نظام کو سنبھالے، تو اس کے جواب میں پی ٹی آئی کی قیادت میں صوبائی حکومت نے بروز پیر 30 دسمبر کو ”توانائی کے مربوط منیجمنٹ سسٹم“ کا اختیار دینے کی تجویز پیش کردی۔

وزیراعلٰی پرویز خٹک نے وزیراعظم نواز شریف اور وفاقی وزیر برائے پانی وبجلی خواجہ آصف کو ارسال کیے جانے والے ایک خط میں اپنی حکومت کی جانب سے ایک باضابطہ پیشکش کی ہے کہ پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کا انتظامی کنٹرول مشروط طور پر اس کے حوالے کردیا جائے، جو شرائط انہوں نے بیان کی ہیں، اُن کو تسلیم کرنا وفاقی حکومت کے لیے مشکل ہوجائے گا۔

خیبرپختونخوا کے وزیرِ اطلاعات شاہ فرمان نے صوبائی کابینہ کے ایک اجلاس کے بعد ایک پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”وہ چاہتے ہیں کہ ہمیں میٹر ریڈر کا کردار دے دیا جائے، لیکن یہ ہمیں قبول نہیں۔“ اس اجلاس میں وزیراعظم کے فیصلے پر تبادلۂ خیال کیا گیا تھا۔

پرویز خٹک نے صوبے کے کنٹرول میں دینے کی جو شرائط پیش کی ہیں، ان میں یہ بھی شامل ہے کہ پاور جنریشن یونٹس کا سیٹ اپ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کے ریگولیٹری نظام سے لے کر صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں دے دیا جائے، پیسکو کو صوبے کے حوالے کرتے ہوئے اس کو واجبات، نقصانات اور قرضوں سے آزاد کیا جائے، اور اس کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت یہ وعدہ کرے کہ وہ پانچ سال تک پیسکو کے سالانہ نقصانات کا بوجھ اُٹھائے گی، جب تک کہ یہ نقصانات اپنی موجودہ سطح 56 فیصد سے کم ہوکر قومی اوسط 18 فیصد تک نہیں پہنچ جاتے۔

وزیراعلٰی نے وزیراعظم کو ارسال کیے گئے خط میں لکھا ہے کہ ”ہم اپنے بیان پر قائم ہیں (پیسکو کا کنٹرول لینے کے بارے میں)۔ تاہم ہماری توجہ محض بجلی کی تقسیم پر مرکوز نہیں تھی، بلکہ اس کے مکمل نظام جس میں بجلی کی پیداور اور ٹرانسمیشن کی سہولیات بھی شامل تھیں۔“

وزیراعظم کے آفس سے اتوار کو جاری کیے جانے والے ایک پریس ریلیز میں یہ اعلان کیا گیا تھا کہ نواز شریف باضابطہ طور پر ایک خط چند دنوں میں وزیراعلٰی کو ارسال کریں گے اور صوبائی حکومت کو پیسکو کا انتظامی کنٹرول صوبائی حکومت کو سنبھالنے کے لیے کہیں گے۔

لیکن اس سے پہلے کہ وزیراعظم اُنہیں خط لکھتے، پرویز خٹک نے وزیراعظم کو ایک خط لکھ دیا۔

صوبائی حکومت نے گیارہ شرائط پیش کی ہیں، جن میں سے ایک میں کہا گیا ہے کہ ”چار جنریشن یونٹ (جن میں تربیلا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ بھی شامل ہے)، پلانٹ اور اس کی صلاحیت کے عوامل کو بہتر بنانے اور بین الاقوامی سطح کی قابل قبول رینج تک لانے کے لیے تمام ضروری اقدامات فوری طور پر لازمی اُٹھائے جائیں۔

اس میں وفاق کو کہا گیا ہے کہ تمام جاری توسیع یا بی ایم آر (بیلنسنگ، ماڈرنائزنگ، ریپلیسمنٹ) پروگرامز، سرکاری شعبے کے ترقیاتی پروگرام کی فنڈنگ، اصل منصوبہ بندی اور فنڈز کی فراہمی کے موجودہ ذرائع کوجاری رکھا جائے۔

وزیراعلٰی کا کہنا ہے کہ ”وفاقی حکومت صوبے میں بجلی کے شعبے کو بہتر بنانے کے لیے اگلے پانچ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام میں غیرمساوی سرمایہ کاری کے ذریعے مختص زرتلافی پورا کرے گی۔“

ریگولیٹری کی جانب انہوں نے وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ وہ صوبائی حکومت کو صوبے میں بجلی کے نظام کے معاملات موثر طریقے سے چلانے کے لیے ضروری قانون سازی، قانونی فریم ورک میں ترمیم، ریگولیٹری نظام اور پاور پالیسی میں تبدیلی کرے۔

چونکہ موسم سرما کے دوران تربیلا ڈیم کے ڈاؤن اسٹریم سے پانی کا اخراج کم ہونے کی وجہ سے ہائیڈرو پاور جنریشن کم ہوجاتی ہے، چنانچہ انہوں نے کہا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن ماڈل کے مطابق موسم سرما کے ان مہینوں کے دوران تھرمل پاور جنریشن یونٹس کے ذریعے سات سال تک کم ازکم ایک ہزار میگاواٹ کی فراہمی کی ضمانت دی جائے۔

اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے کہا گیا ہے کہ صوبے کو دو سو ایم ایم سی ایف ڈی (ملین اسٹینڈرڈ کیوبک فیٹ فی دن) گیس فوری طور پر مختص کی جائے، تاکہ یہ صوبہ سردیوں کے دوران ہائیڈل جنریشن کے نیچے گرجانے کی وجہ سے تھرمل پاور ہاؤسز کو چالو کرسکے۔

مزید یہ بھی کہ صوبائی حکومت نے اس موقع کو واٹر اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے خلاف اپنی شکایات کے اظہار کے لیے بھی استعمال کیا اور مطالبہ کیا کہ قومی مالیاتی کمیشن، مشترکہ مفادات کی کونسل اور دیگر فورمز کے فیصلوں کے مطابق ہائیڈل منافع کے بقایاجات فوری طور پر ادا کیے جائیں۔

پرویز خٹک نے وزیراعظم سے کہا ”ماضی میں روا رکھے گئے عدم مساوات کے رویوں کو ہم آپ کی حکومت سے منسوب نہیں کرسکتے، لیکن موجودہ کمزوریوں اور کوتاہیوں پر یقیناً آپ سے فوری توجہ کا مطالبہ کرسکتے ہیں۔“

تبصرے (0) بند ہیں