نیپرا نے بجلی کی قیمت میں ستائیس پیسے اضافے کی منظوری دے دی

03 جنوری 2014
اڑتالیس پیسے فی یونٹ اضافے کو مسترد کرتے ہوئے نیپرا نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ اضافہ اگلے ماہ کے بلوں میں وصول کیا جائے گا۔ —. فائل فوٹو
اڑتالیس پیسے فی یونٹ اضافے کو مسترد کرتے ہوئے نیپرا نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ اضافہ اگلے ماہ کے بلوں میں وصول کیا جائے گا۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: بجلی اور توانائی کی نگرانی کے قومی ادارے نیپرا (نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) نے کل بروز جمعرات دو جنوری کو واپڈا کی تمام کمپنیوں کے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی کے نرخوں میں ستائیس پیسہ فی یونٹ کے اضافے کی منظوری دے دی۔

توانائی کی خریداری کی مرکزی ادارے (سینٹرل پاور پرچیز ایجنسی) نے نیپرا سے درخواست کی تھی کہ پچھلے سال نومبر کے دوران بجلی کی پیدوار کی انتہائی لاگت کی وجہ سے اس کو اگلے ماہ کے بلوں میں پینتالیس پیسے کے اضافے کی اجازت دی جائے۔

تقریباً پندرہ دن پہلے نیپرا نے ایک درخواست کو مسترد کردیا تھا، جس میں سسٹم کے نقصانات کے اعدادو شمار اور گیس انفراانسٹرکچر ڈیویلپمنٹ کے محصول کے مصدقہ اخراجات جو عدالتی مداخلت پر التواء کردیے جانے کے باوجود انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسر کو ادا کیے جارہے ہیں۔

محصول اکھٹا کرنے کے مصدقہ اعداد و شمار کی غیرموجودگی میں نیپرا نے اجازت نہیں دی کہ یہ رقم صارفین سے اٹھارہ پیسے فی یونٹ کی صورت میں وصول کی جائے، اور ستائیس پیسے کے اضافے کی اجازت دے دی۔

ستائیس پیسے کے اضافے کی منظوری کا فیصلہ ایک عوامی سماعت کے دوران کیا گیا، جس کی صدارت نیپرا کے قائم مقام چیئرمین خواجہ محمد نعیم نے کی۔

یہ اضافہ اگلے ماہ کے بلوں کے ذریعے وصول کیا جائے گا۔

توانائی کی خریداری کے مرکزی ادارے نے رپورٹ پیش کی کہ بجلی کی پیداوار کے حوالے سے اس کے ایندھن کے اوسطاً اخراجات نومبر کے مہینے میں بڑھ کر سات روپے بیالیس پیسے فی یونٹ تک پہنچ گئے تھے، جبکہ نیپرا نے ایندھن کی لاگت کے حوالےسے چھ روپے چھیانوےپیسے فی یونٹ کی منظوری دے رکھی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ ناگزیر ہوگیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں