'بنگلہ دیش میں 77 فیصد عوام الیکشن کی مخالف'

شائع January 3, 2014
الیکشن  پوسٹروں سے سجی ڈھاکا کی ایک گلی کا منظر۔—اے پی
الیکشن پوسٹروں سے سجی ڈھاکا کی ایک گلی کا منظر۔—اے پی

ڈھاکا: ایک عوامی جائزے کے مطابق بنگلہ دیش کے ایک تہائی سے زائد عوام اس اختتام ہفتہ ہونے والے عام انتخابات کے خلاف ہیں۔

جمعہ کو ڈھاکا ٹریبیون میں شائع شدہ سروے کے مطابق 77فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی(بی این پی)کی شمولیت کے بغیر اتوار کو ہونے والی ووٹنگ ”ناقابل قبول“ ہو گی اور صرف 41 فیصد عوام ووٹ ڈالیں گے ۔

اس جائزے میں بتایا گیا کہ 37فیصد جواب دہندہ موقع ملنے پر بی این پی کو ووٹ ڈالیں گے، اور یہ تعداد برسر اقتدار عوامی لیگ کے متوقع ووٹرز سے قدرے زیادہ ہے۔

گزشتہ روز ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے انتخابات ملتوی کئے جانے کے کسی امکان کو خارج از امکان قرار دیا۔

انہوں نے بی این پی کی رہنما خالدہ ضیاء پر الزام لگایا کہ وہ انتخابات کو درہم برہم کر کے ملک کو یرغمال بنانا چاہتی ہیں ۔

بی این پی اور قریباً بیس اتحادی جماعتیں حسینہ واجد سے مستعفی ہونے اور عبوری نگران حکومت کے زیر اہتمام انتخابات کرانے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

لیکن وزیر اعظم کی جانب سے ان مطالبات کو ماننے سے انکار کے بعد حزب اختلاف کی پارٹیاں انتخابات میں حصہ لینے سے انکار کررہی ہیں۔

اس بحران کی وجہ سے ملک میں سیاسی تشدد کا ایک اور دور شروع ہو گیا ہے۔

خیال رہے کہ اکتوبر کے اواخر کے بعد سے پرتشدد واقعات میں 140 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں ۔

کارٹون

کارٹون : 29 جون 2025
کارٹون : 28 جون 2025