عراق:فورسز اور شدت پسندوں میں جھڑپ، سو سے زائد ہلاکتیں

04 جنوری 2014
حکام نے مزید بتایا کہ  جھڑپ میں 32 عام شہری اور 71 شدت پسند ہلاک ہوئے جبکہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا لڑائی میں کتنے قبائلی افراد اور پولیس  اہلکار ہلاک ہوئے۔—فائل فوٹو۔
حکام نے مزید بتایا کہ جھڑپ میں 32 عام شہری اور 71 شدت پسند ہلاک ہوئے جبکہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا لڑائی میں کتنے قبائلی افراد اور پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔—فائل فوٹو۔

رمادی: عراق کے صوبہ انبار میں شدت پسندوں اور پولیس کے درمیان گزشتہ روز جمعے کو ہوئی جھڑپ میں سو سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔

القاعدہ سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں نے ایک اسلامک ریاست کا اعلان کرتے ہوئے عراقی صوبے انبا کے دو شہروں پر قبضہ کر رکھا تھا۔

بغداد کے مغرب میں واقع رمادی اور فلوحہ گزشتہ کچھ روز سے شدت پسندوں کے قبضے میں تھے۔ یہ دنوں شہر 2003ء میں امریکی حملے کے بعد سے باغیوں کا مضبوط گڑھ سمجھے جاتے ہیں۔

عراقی شہر رمادی میں پیر کو لرائی اس وقت شروع ہوئی جب سیکیورٹی فورسز نے حکومت کے خلاف قائم ایک اہم کیمپ کو نشانہ بنایا۔

عراق میں سنی اکثریت کو گزشتہ پانچ سالوں میں پُرتشدد واقعات کا ذمہ دار قرار دیا جاتا رہا ہے۔

سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اور مقامی قبائلیوں کی رمادی اور فلوجہ میں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے اسلامک شدت پسندوں کے ساتھ لڑائی ہوئی جو عراق اور شام میں سرگرم ہیں۔

حکام نے مزید بتایا کہ جھڑپ میں 32 عام شہری اور 71 شدت پسند ہلاک ہوئے جبکہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا لڑائی میں کتنے قبائلی افراد اور پولیس اہلکار ہلاک ہوئے۔

2003ء کے امریکی حملے کے بعد فلوجہ کو دو مرتبہ حملوں کا نشانہ بنایا گیا ، جو ویتنام کی جنگ کے بعد امریکی فورسز کی ایک بڑی کارروائی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں