تحریک طالبان کے خلاف کارروائی کی جائے: قومی امن کنونشن کا اعلامیہ

اپ ڈیٹ 06 جنوری 2014
قومی امن کنونش میں مختلف فرقوں و مسالک کے رہنماؤں اور تنظیموں کے اراکین نے شرکت کی۔ —. فوٹو آئی این پی
قومی امن کنونش میں مختلف فرقوں و مسالک کے رہنماؤں اور تنظیموں کے اراکین نے شرکت کی۔ —. فوٹو آئی این پی
قومی امن کنونش کے موقع پر سخت سیکیورٹی کا اہتمام کیا گیا تھا۔ —. فوٹو آئی این پی
قومی امن کنونش کے موقع پر سخت سیکیورٹی کا اہتمام کیا گیا تھا۔ —. فوٹو آئی این پی
مجلس وحدت المسلمین کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی قومی امن کنونش سے خطاب کررہے ہیں۔ —. فوٹو آئی این پی
مجلس وحدت المسلمین کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ امین شہیدی قومی امن کنونش سے خطاب کررہے ہیں۔ —. فوٹو آئی این پی

اسلام آباد: کل بروز اتوار پانچ جنوری کو یہاں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے ایک قومی امن کنونشن کا انعقاد کیا گیا، جس میں حکومت کی طالبان کے ساتھ امن مذاکرات کی کوششوں پر شدید تنقید کی گئی، اور دہشت گردوں کے ساتھ بھرپور طریقے سے نمٹنے کے لیے زور دیا گیا۔

ڈی چوک پر منعقدہ اس کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مختلف مذہبی فرقوں سے تعلق رکھنے والی تنظیموں، جس میں متحدہ مجلس وحدت المسلمین، سنی اتحاد کونسل اور وائس آف شہدائے پاکستان کے رہنماؤں اور اراکین نے یہ اعلان کیا کہ وہ مشترکہ طور پر عیدمیلادالنبی ﷺ منا کر مکمل اتحاد اور ہم آہنگی کا مظاہرہ کریں گے۔

ایک پریس ریلیز کے مطابق کنونشن کے اختتام پر جاری کیے جانے والے ایک اعلان میں کہا گیا کہ وہ پاکستان مخالف قوتوں کے خلاف مشترکہ جدوجہد کریں گے، جو فرقہ وارانہ یا نسلی بنیادوں پر اس کو تقسیم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

اس اعلان میں کہا گیا ہے کہ ”ہم قاتلوں کو ہرگز معاف نہیں کریں گے، جو پاکستان کے حقیقی دشمن ہیں اور انہیں اپنے مذموم عزائم کے حصول میں کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ہم ملک بھر میں صوبائی اور ضلعی سطح پر امن کانفرنسوں کا انعقاد کریں گے۔“

”ہم کسی کو بھی پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی نہیں کرنے دیں گے اور ملکی معاملات میں غیرملکی مداخلت کی مخالفت کریں گے۔ ہم امریکا اور سعودی عرب کو ان کے مقاصد حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔“

پاکستان مسلم لیگ نون کو سیاسی طالبان قرار دیتے ہوئے اس اعلان میں کہا گیا کہ ”ہم حکومت کو اس کے حل کے لیے وقت دے رہے ہیں۔ ہم محب وطن افراد پر مشتمل ایک کونسل تشکیل دیں گے، جو تمام روشن خیال سیاسی، مذہبی اور سماجی اداروں کا ایک مشترکہ پلیٹ فارم ہوگی۔“

اس اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ مجلس وحدت المسلمین کے سیکریٹری جنرل علامہ عباس ناصر جعفری نے کنونشن سینٹر میں اس کانفرنس کے انعقاد کی اجازت نہ دینے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ انہیں سڑک پر اس کا انتظام کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ”اس ربیع الاول پر آپ شیعہ اور سنی کے درمیان مثالی اتحاد کا مشاہدہ کریں گےاور دونوں ایک ساتھ عیدمیلادالنبی ﷺ منائیں گے۔“

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل نہیں ہوسکتا، انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے ساتھ لازمی طور آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹا جائے۔ انہوں نے کہا کہ قوم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ”مذاکرات ڈرامہ“ پر یقین نہیں کرتی، اس لیے کہ دہشت گرد پاکستان اور اسلام کے دشمن ہیں۔

سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ چوہدری نثار علی ملک کے وزیرِ داخلہ کے بجائے تحریک طالبان پاکستان کے نمائندے کا کردار ادا کررہے ہیں۔

صاحبزادہ عمار سعید، علامہ صادق تقوی، مفتی محمد سعید، سید اقبال رضوی، طارق محبوب، اسد جدون اور سینیٹر فیصل رضا عابدی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں