آرٹیکل چھ میں ترمیم کے لیے چوہدری شجاعت کی درخواست

08 جنوری 2014
مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے سینیٹ میں جمع کرائے گئے ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ لفظ ”غداری“ کو  ”ریاست کے خلاف جرم“ سے تبدیل کردیا جائے۔ —. فائل فوٹو
مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے سینیٹ میں جمع کرائے گئے ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ لفظ ”غداری“ کو ”ریاست کے خلاف جرم“ سے تبدیل کردیا جائے۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے منگل سات جنوری کو آئین میں ترمیم کا ایک بل سینیٹ کے سیکریٹیریٹ میں جمع کرایا، جس میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل چھ سے لفظ ”غداری“ کو ”ریاست کے خلاف جرم“ سے تبدیل کردیا جائے۔

مسلم لیگ ق کے سربراہ نے یہ بل جمع کرانے کے بعد تین نومبر کو لگائی جانے والی ایمرجنسی کے نفاذ کی حمایت پر خود کو جنرل مشرف کے ساتھ مقدمہ کا سامنا کرنے کے لیے پیش کردیا۔

اس بل کے ذریعے انہوں نے تجویز پیش کی ہے کہ آرٹیکل چھ کے ذیلی شقوں ایک، دو اور تین میں سے لفظ ”غداری“ کو ”ریاست کے خلاف جرم“ سے تبدیل کردیا جائے۔

مسلم لیگ ق کے میڈیا سیل کی جانب سے جاری کیے گئے باضابطہ اور ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ ”اس ترمیم کے اسباب اور وجوہات میں بیان کیا گیا ہے کہ آرٹیکل چھ لفظ غداری کے استعمال سے یہ تاثر پیدا ہواتا ہے کہ وہ شخص جو اس معاملے میں ملؤث ہے، وہ دشمن قوتوں کے ساتھ ریاست کے خلاف اس جرم میں ملؤث ہے۔“

چوہدری شجاعت نے اس کے علاوہ تجویز دی کہ اسی طرح کی تبدیلی پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 120 سے 130 میں اور کرمنل لاء ایکٹ 1973ء جو غداری کے لیے سزا سے متعلق ہے، میں بھی ہونی چاہیٔے۔

انہوں نے سینیٹ کے چیئرمین نیّر بخاری کو ایک خط بھی تحریر کیا ہے، جس میں انہوں نے ان سے درخواست کی ہے کہ یہ ترمیم ایوان میں بحث اور تبادلۂ خیال کے لیے پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

جنرل پیرویز مشرف اس وقت آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت مقدمے کی کارروائی کا سامنا کررہے ہیں، جس میں کہا گیا ہے کہ ”کوئی بھی ایسا شخص جس نے آئین کو منسوخ کیا ہویا خلل ڈالا ہو، یا روکا ہو، یا التوا میں ڈالا ہو، یا طاقت کا استعمال کرکے معطل یا منسوخ یا التواء کرنے کا اقدام یا سازش کی ہو یا طاقت کے مظاہرے کے ذریعے کسی بھی دوسرے غیر آئینی ذرائع کا استعمال کیا ہو تو وہ غداری کا مرتکب قرار پائے گا۔“

مسلم لیگ ق کے سربرہ نے یہ اقدام بظاہر اس لیے اُٹھایا ہے کہ جنرل مشرف کے مخالفین سابق آرمی چیف کے لیے غدار کی اصطلاح استعمال کرتے رہے ہیں، جنہوں نے بارہ اکتوبر 1999ء کو نواز شریف کی منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، اور اگست 2008ء تک اقتدار پر قابض تھے۔

پیر چھ جنوری کو سینیٹ میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے چوہدری شجاعت نے ناصرف خود کو آڑٹیکل چھ کے تحت ٹرائل کے لیے پیش کیا، بلکہ فوجی آمر کی مختلف مواقعوں پر حمایت کرنے پر اس میں سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی، سابق وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی اور سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے نام بھی شامل کیے۔

انہوں نے کہا کہ غدار کی اصطلاح ایسے شخص کے لیے استعمال کی جاتی ہے، جس نے ملک کے دشمنوں کے ساتھ ہاتھ ملا رکھا ہو، ”ہم اپنے آرمی چیف کو غدار قرار دے کر دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟“

مسلم لیگ ق جنرل مشرف کے دورِ اقتدار میں حکمران جماعت تھی، اور چوہدری شجاعت نے ظفر اللہ جمالی کے استعفے کے بعد اور شوکت عزیز کے انتخاب سے قبل مختصر عرصے کے لیے وزیراعظم کے عہدے پر خدمات انجام دی تھیں۔

جب سینیٹ میں پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر رضا ربانی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ان کی رائے میں سینیٹ سیکریٹیریٹ مسلم لیگ ق کے بل کو تیکنیکی بنیادوں پر مسترد کردے گا۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت آئین میں ترمیم کے ساتھ دیگر قوانین میں بھی اس بل کے ذریعے تبدیلی چاہتے ہیں تو رولز کے تحت ممکن نہیں ہوگا۔

پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ وہ سینیٹ میں اپنی پارٹی کے ساتھیوں سے اس معاملے پر مشاورت کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ذاتی طور پر وہ اس بل کی مخالفت کریں گے، یہاں تک کہ اگر کچھ تبدیلیوں کے ساتھ اس کو مسلم لیگ ق کے سربراہ کی جانب سے دوبارہ پیش کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آئین کی معطلی، یا اس کو التواء میں رکھنا، ریاست کے خلاف اس سے بڑا کوئی اور جرم نہیں ہوسکتا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں