اٹارنی جنرل منیر اے ملک مستعفی

اپ ڈیٹ 09 جنوری 2014
منیر اے ملک—
منیر اے ملک—
منیر اے ملک نے گزشتہ روز بدھ کو وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران انہیں مطلع کیا کہ وہ جمعہ دس جنوری سے اپنے عہدہ چھوڑ رہے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے اپنا استعفیٰ بھی پیش کردیا۔—فائل فوٹو۔
منیر اے ملک نے گزشتہ روز بدھ کو وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران انہیں مطلع کیا کہ وہ جمعہ دس جنوری سے اپنے عہدہ چھوڑ رہے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے اپنا استعفیٰ بھی پیش کردیا۔—فائل فوٹو۔

اسلام آباد: اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے اس منصب کو سنبھالنے کے محض سات مہینے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے، اٹارنی جنرل کے قریبی ذرائع نے بدھ کو اس بات کی تصدیق کر دی ہے۔

اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے گزشتہ سال جون میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد عدلیہ اور حکومت کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق منیر اے ملک نے گزشتہ روز بدھ کو وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے دوران انہیں مطلع کیا کہ وہ جمعہ دس جنوری سے اپنے عہدہ چھوڑ رہے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے اپنا استعفیٰ بھی پیش کردیا۔

منیر اے ملک جو 2007ء میں سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کی تاریخی وکلاء مہم آگے آگے رہے تھے، اور جنہیں موجودہ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے بھی اپنی مدت کے دوران عہدے پر موجود رہنے کی ہدایت کی تھی۔

سپریم کورٹ کے وکیل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) کے سابق صدر کے طور پر پہچانے جانے والے منیر اے ملک نے آزاد عدلیہ کی بحالی کے لیے وکلاء تحریک کی بھی قیادت کی جب 9 مارچ 2007ء کو سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے جسٹس افتخار چوہدری کو ان کے عہدے سے معزول کردیا تھا، جبکہ اس کے علاوہ انہوں نے قانونی ٹیم کے ارکان کی حثیت سے افتخار چوہدری کی بحالی کے لیے قانونی جنگ بھی لڑی۔

اٹارنی جنرل منیر اے ملک کے استعفے سے ان کی ریٹائرمنٹ کی افواہیں بھی دم توڑ گئی ہیں، جبکہ کچھ کے خیال میں منیر اے ملک کی جگہ پر ایڈوکیٹ اشتر اوصاف کے نام پر غور کیا جارہا ہے جو حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے قریبی ساتھوں میں سے بھی ہیں، لیکن دارالحکومت اسلام آباد میں یہ افواہیں بھی گردش کررہی رہی ہیں کہ منیر اے ملک کی جگہ پر ایڈوکیٹ اکرم شیخ کو تعینات کیا جاسکتا ہے جو ان دنوں سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں استغاثہ ہیں۔

اٹارنی جنرل کے عہدے کے لیے ناموں کی فہرست میں ایڈوکیٹ خواجہ حارث کا بھی نام شامل ہے۔

قانونی مبصرین کا بھی یہ نکتہ نظر ہے کہ جنرل مشرف کے خلاف جاری غداری کیس کو جلد از جلد نمٹا لیا جائے گا، خصوصی عدالت ابھی تک مشرف پر فردِ جرم عائد نہیں کرسکی ہے اور ان کے خیال میں اٹارنی جنرل کا فیصلہ کچھ حد تک مشرف غداری کیس سے منسلک ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں