'ہندوستانی سفارتکار پر اب بھی الزامات موجود ہیں'

11 جنوری 2014
ہندوستانی سفارتکار دیویانی کھوبراگڑے—فائل فوٹو
ہندوستانی سفارتکار دیویانی کھوبراگڑے—فائل فوٹو

ہندوستانی سفارتکار دیویانی کھوبراگڑے کے گزشتہ روز امریکا سے واپس اپنے ملک نئی دہلی پینچنے کے بعد امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دیویانی پر الزامات اب ختم نہیں ہوئے اور اگر وہ دوبارہ ہندوستان آتی ہیں تو انہیں قانون کے مطابق عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑے گا اور اس دوران انہیں گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے۔

خیال رہے کہ دیویانی کو ویزا فراڈ اور اپنی نوکرانی کو انتہائی کم اجرت دینے کے الزامات میں گزشتہ سال 13 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا، کل ان پر فردِ جرم عائد کرتے ہوئے امریکا چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔

جین ساکی کا کہنا تھا کہ امریکا سے واپس اپنے ملک جانے کے بعد دیویانی کھوبراگڑے کو کوئی استثنیٰ حاصل نہیں رہا ہے۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ كھوبراگڑے کا نام امریکی ویزا اور امیگریشن محکمے کی نگرانی لسٹ میں شامل کر دیا جائے گا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل دیویانی کھوبراگڑے کو 24 گھنٹوں کے لیے سفارتی استثنیٰ دیا گیا تھا۔

اس واقعہ کے بعد ہندوستان نے بھی امریکا کے سفارتکار کو انڈیا چھوڑنے کا حکم دے دیا ہے۔

واضح رہے کہ دیویانی کھوبراگڑے گزشتہ روز جمعہ کو امریکا سے واپس نئی دہلی پہنچی تھیں جہاں ایئر پورٹ پر ان کے والد ان کا استقبال کیا۔

دیویانی کھوبرا گڑے نے ہندوستان کے لیے اپنی روانگی سے قبل کہا تھا کہ وہ بے گناہ ہیں اور وہ یہ سچ سب کو بتانا چاہتی ہیں۔

دیویانی کھوبراگڑے کا تبادلہ دہلی کر دیا گیا ہے اور وہ ہندوستان پہنچ گئی ہیں تاہم ان کے شوہر اور بچے ابھی امریکہ ہی میں ہیں۔

ہندوستانی سفیر کے شوہر امریکی شہری ہیں اور ان کے بچے امریکا میں ہی تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

ہندوستان نے دیویانی کو ان کے اپنے بچوں کے سامنے حراست میں لیے جانے پر شدید احتجاج کیا تھا جس کے بعد مبینہ طور پر ان کی جسمانی تلاشی لی گئی۔ ہندوستانی حکومت نے اسے قومی تذلیل قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی تھی۔

ہندوستانی سفارت کار کے والد نے تصدیق کی کہ دیویانی کھوبرا گڑے تقریباً ساڑھے دس بجے اندرا گاندھی ایئر پورٹ پہنچی تھیں۔

اتم کھوبرا گڑے کا کہنا ہے کہ وہ بیٹی کے ملک واپس لوٹنے پر بے حد خوش ہیں اور ان کی فکر اب دور ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دیویانی ہوائی اڈے سے سیدھا حکومتی اپارٹمنٹ چلی گئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں