نئی دہلی: پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تجارتی اختلافات اور رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے گزشتہ روز بدھ کو دونوں ملکوں کے تجارتی سیکریٹریوں کے درمیان ملاقات ہوئی۔

سیکریٹری سطح کے ان مذاکرات میں ہندوستان کے سیکریٹری برائے تجارت ایس آر راؤ اور ان کے پاکستانی ہم منصب قاسم ایم نیاز کے درمیان گزشتہ روز ایک سال سے بھی زائد عرصے کے بعد ملاقات ہوئی۔

یاد رہے کہ یہ مذاکرات آخری مرتبہ ستمبر 2012ء میں ہوئے تھے۔

مقامی رپورٹس کے مطابق مذاکرات میں دونوں ملکوں کے درمیان آزاد تجارت میں حائل رکاوٹوں اور پاکستان کی جانب سے ہندوستان کو پسندیدہ ترین قوم کا درجہ دینے میں تاخیر پر بھی بات چیت کی گئی۔

اس ملاقات کے بعد اب وزراء کی سطح پر پاکستان کے وفاقی وزیر برائے تجارت خُرم دستگیر اور ان کے ہندوستانی ہم منصب آنند شرم کے درمیان مذاکرات ہوں گے۔

خیال رہے کہ خُرم دستگیر سارک برنس کانفرنس میں شرکت کے سلسلے میں آج جعمرات کو ہندوستان پہنچیں گے۔

یاد رہے کہ پاکستان اور ہندستان کے درمیان آزاد تجارتی عمل میں اس وقت خلل پیدا ہوا جب گزشتہ سال جنوری میں ایل او سی پر مبینہ طور پر دو ہندوستانی فوجیوں کی ہلاک کا واقعہ سامنے آیا تھا۔

رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ سارک کانفرنس میں پاکستان کے 65 اراکین پر مشتمل وفد کی سربراہی فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر زبیر احمد ملک کررہے ہیں۔

ہندوستانی میڈیا کے مطابق دسمبر 2012ء میں پاکستان ہندوستان کو پسندیدہ قوم کا درجہ دینے پر راضی ہوگیا تھا، لیکن کچھ سیاسی تحفظات کی بنا پر ایسا نہ ہوسکا۔

کچھ مقامی رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے آٹو، فارم اور زرعی لابیز بھی ان شعبوں میں ہندوستان کو وسعت دینے کی مخالفت کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ ہندوستان نے 1996ء میں پاکستان کو پسندیدہ قوم کا درجہ دیا تھا۔

ہندوستان کے اخبار اکنامک ٹائمز نے گزشتہ روز اپنی رپورٹ میں کہا ایم ایف این کے تحت توقع کی جارہی ہے کہ اسلام آباد ہندوستان کے لیے کچھ خصوصیات میں اضافہ کرے، لیکن سیاسی اختلافات کی وجہ سے اس کا کم ہی امکان ہے اور صرف ایک آپشن غیر امتیازی تجارتی عمل کو وسعت دینا ہے۔

بات چیت کے اس مرحلے کو شروع کرنے کے سلسلے میں گزشتہ سال دسمبر میں صوبہ پنجاب کے وزیرِاعلیٰ میاں محمد شہباز شریف نے اپنے ہندوستانی دورے کے موقع پر آنند شرما سے ملاقات بھی کی تھی۔

اکنامک ٹائمز نے ہندوستان کے تجارتی محکمہ کے ایک عہدیدار کے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 'اس ملاقات میں شہباز شریف کو اس بات پر رضامند کیا گیا کہ تمام روڈ میپ تیار ہے اور اب تجارتی عمل کو شروع کرنے کی ضرورت ہے، جبکہ وزیراعلیٰ نے یقین دہانی کروائی تھی کہ پاکستان کی نئی حکومت تجارتی تعلقات کو بحال کرنے کے لیے ُپرعزم ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ دنوں فریقین نے ستمبر 2012ء کے ایجنڈے پر اتفاق کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان جنوبی ایشیا فری ٹریڈ ایریا کے تحت اپنی منفی فہرست کو ختم کرے۔

تبصرے (0) بند ہیں