تحفظ پاکستان آرڈینینس منظور
اسلام آباد: پاکستان نے ایک نیا قانون منظور کیا ہے جس کے تحت سیکورٹی فورسز کے پاس مشتبہ افراد کو 90 دنوں تک حراست میں رکھنے کا اختیار حاصل ہوگا۔
بدھ کے روز صدر ممنون حسین کی جانب سے دستخط کیے جانے کے بعد تحفظ پاکستان آرڈیننس میں یہ اہم ترمیم کردی گئی ہے۔
قانون کے تحت مشتبہ افراد کو 'خصوصی عدالتوں' کے سامنے پیش کیا جاسکے گا جبکہ یہ عدالتیں سماعت کی تفصیلات عوام تک پہنچانے کی پابند بھی نہیں ہوں گی۔
قانون کے تحت سیکورٹی فورسز کو فہرست میں دیے گئے دہشت گردی سے متعلق معاملات میں گولی چلانے کا اختیار ہوگا۔
یہ پیشرفت ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے جبکہ گزشتہ ہفتے لیکر اب تک دہشت گردی کے واقعات میں ملک بھر میں کم از کم 104 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
آرڈینینس کے مطابق حکومت کے پاس اختیار ہے کہ اگر کوئی شخص اس کی نظر میں پاکستان کی سالمیت، دفاع یا سیکورٹی کے لیے خطرہ ہے اسے 90 دن تک حراست میں رکھا جاسکتا ہے۔
قانون کے تحت چلنے والے مقدمات میں متعلقہ شخص کو اپنی معصومیت کو ثابت کرنا پڑے گا جو کہ عام طور پر رائج پریکٹس کے بالکل برعکس ہے۔
یہ قانون جیلوں میں پہلے سے موجود قیدیوں پر بھی لاگو ہوگا۔