پشاور: کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے گزشتہ روز اتوار کو حکومت کے ساتھ مذاکرات کی پیشکش کا اعادہ کیا، لیکن یہ واضح نہیں کیا کہ آیا اس پیشکش میں اس نے دہشت گردی کی جنگ میں امریکا کو دی جانے والی حکومتی حمایت ختم کرنے کی اپنی شرط عائد کی ہے یا نہیں۔

ایک بیان میں تحریکِ طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ سرکاری میڈیا کے ذریعے اس نے مذاکرات کے لیے اس کی سنجیدگی کے بارے میں غلط پراپیگنڈا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق سمیت مذاکراتی وفد نے جب بھی طالبان کی قیادت سے رابطہ قائم کیا، ہم نے انہیں مثبت جواب دیا۔ طالبان ان سے مایوس نہیں اور اگر حکومت بامقصد مذاکرات کی خواہاں ہے تو اسے اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے۔

طالبان ترجمان نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ قبائلی علاقوں کے عوام پر جنگ مسلط کررہی ہے۔ یہ ایک جنگی پالیسی ہے جس کا مقصد امریکی مطالبے کو پورا کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے مذاکرات سے متعلق میڈیا پر بیانات جاری کرکے عوام کو گمراہ کیا۔

انہوں نے کہا 'ہم ایک مرتبہ پھر مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سازگار ماحول پیدا کرے'۔

خیال رہے کہ ایک ہفتے کے دوران تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے یہ دوسری پیشکش تھی جو حالیہ حملوں اور شمالی وزیرستان میں پاک فوج کی کارروائی کے بعد سامنے آئی ہے۔

گزشتہ ہفتے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں فورسز کی جانب کی گئی فضائی بمباری میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوگئی تھے، جبکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ ہلاک ہونے والے تمام شدت پسند تھے، جن کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

لیکن ٹی ٹی پی نے حکومت کے اس دعوے کو مسترد کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں