ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں: طالبان ترجمان

31 جنوری 2014
گزشتہ روز جمعرات کو نامعلوم مقام سے ڈان سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جیسے بھی ہو امن سے یا جنگ سے، لیکن اہمیت صرف اس بات کی ہے کہ شریعت کا نفاذ ہونا چاہیے۔
گزشتہ روز جمعرات کو نامعلوم مقام سے ڈان سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جیسے بھی ہو امن سے یا جنگ سے، لیکن اہمیت صرف اس بات کی ہے کہ شریعت کا نفاذ ہونا چاہیے۔

میران شاہ: تحریک طالبان پاکستان کے تجمان شاہداللہ شاہد کے مطابق ان کی تنظیم کا مقصد ملک میں شریعت نافذ کرنا ہے۔

گزشتہ روز جمعرات کو نامعلوم مقام سے ڈان سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جیسے بھی ہو امن سے یا جنگ سے، لیکن اہمیت صرف اس بات کی ہے کہ شریعت کا نفاذ ہونا چاہیے۔

ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کے لیے حکومت کی جانب سے ایک چار رکنی کمیٹی کی تشکیل پر انہوں اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی پیشکش پر طالبان کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس بدھ کے روز سے جاری ہے۔

طالبان ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ ٹی ٹی پی نے حکومتی فیصلے کو سنجیدگی سے لیا ہے اور شوریٰ آئندہ چند روز میں عوام کو اپنا نقطہ نظر پیش کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم بامقصد اور سنجیدہ مذاکرات پر یقین رکھتی ہے اور ماضی کی پیشکشوں کا احترام کرتی ہے۔

انہوں نے اس بات کو مسترد کیا کہ مولانا فضل الرحمان مذاکرات کے حق میں نہیں ہیں اور کہا کہ ہماری پوری تنظیم اپنی قیادت کے ساتھ متحد ہے اور اس کے فیصلوں کی پیروی کرتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (2) بند ہیں

habib Jan 31, 2014 12:01pm
I like down urdu
Iqbal Jehangir Jan 31, 2014 06:42pm
آج قائد اعظم کے پاکستان میں جانورتو محفوظ ہیں مگرانسانوں کاخون پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔ جس شریعت کے نفاذ کی بات طالبان کرتے ہیں وہ وہ کسی مسلمان کی سمجھ سے بالاتر ہے اور کوئی پاکستانی مسلمان اس کو قبول کرنے کو تیار نہ ہے۔ شریعتِ اسلامی کے تحت عورتوں، بچوں، بوڑھوں اور ہتھیار نہ اٹھانے والوں پر حملہ کر کے ان کو قتل نہ کیا جا سکتا ہےجب کہ ۔طالبان کا سب سے بڑا نشانہ ہی یہ بے گناہ اور معصوم بوڑھے، بچے، عورتیں اور مرد ہیں۔طالبان میں رحم نام کی کوئی چیز نہ ہے۔ یہ کیسی اسلامی شریعت ہے جس سے کوئی مسجد محفوظ ہے نہ امام بارگاہ، کوئی چرچ محفوظ ہے نہ مدرسہ اوریہ کیسے مسلمان ہیں جو جنازوں پر بھی خود کش حملے کرنے سے باز نہیں آتے اور اپنوں کو بھی نہیں بخشتے؟طالبان کے ظلم کے سامنے ہلاکو اور چنگیز خان کی روحیں شرماتی ہیں۔ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے ، انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں. اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ طالبان جہاد و قتال کی شرائط سے کماحقہ واقف نہ ہیں۔ طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں. نیز طالبان کے قول و فعل میں تضاد ہے۔ ………………………………………………………………….. طالبان اور مذاکرات http://awazepakistan.wordpress.c