قوم پرست بلوچوں سے مذاکرات کے لیے کمیٹی قائم کی جائے: نواز شریف

31 جنوری 2014
وزیراعظم نے کوئٹہ میں ایک اعلٰی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے حکم دیا کہ قوم پرست بلوچوں کے ساتھ مصالحت اور مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔ —. فوٹو اے پی پی
وزیراعظم نے کوئٹہ میں ایک اعلٰی سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے حکم دیا کہ قوم پرست بلوچوں کے ساتھ مصالحت اور مذاکرات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔ —. فوٹو اے پی پی

کوئٹہ: وزیراعظم نواز شریف نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ ناراض بلوچ قوم پرستوں کے ساتھ مذاکرات اور مصالحتی عمل شروع کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دیں۔

جمعرات کو یہاں کور ہیڈکوارٹرز میں امن و امان کے معاملے پر بلائے گئے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کمیٹی بلوچستان کی سیاسی قیادت کے مشورے کے ساتھ تشکیل دی جانی چاہیٔے، جو مصالحتی عمل کے ایک حصے کے طور پر قوم پرستوں کے ساتھ امن مذاکرات کا آغاز کرے۔

بلوچستان کے وزیرِاعلٰی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف، وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان، سدرن کمانڈ کے کمانڈر لیفٹننٹ جنرل نصیر خان جنجوعہ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، سینیٹر میر حاصل بزنجو، ریاستی اور سرحدی امور کے وزیر ریٹائرڈ جنرل عبدالقادر بلوچ، چیف سیکریٹری بابر یعقوب فاتح محمد، فرنٹیئر کور کے آئی جی میجر جنرل اعجاز شاہد، انسپکٹر جنرل آف پولیس مشتاق سکھیرا اور اعلٰی سطح کے فوجی اور سول حکام نے اس اجلاس میں شرکت کی۔

سدرن کمانڈ کے کمانڈر نے اس اجلاس کے شرکاء کو دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کی صوبے میں موجودگی اور ان کی سرگرمیوں کے بارے میں بریفنگ دی۔

نواز شریف نے ناراض بلوچ نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ بڑے ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں تاکہ لوگوں میں موجود احساسِ محرومی دور ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ سول اور فوجی قیادت دونوں ہی ایک مشترکہ کردار ادا کرے گی اور بلوچستان میں امن کی بحالی کے لیے ایک جامع پالیسی اختیار کی جائے گی۔

بعد میں وزیراعظم نے صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی اور سیاسی رہنماؤں سے گورنر ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دہشت گردی کی کارروائیوں میں قیمتی جانوں کے زیاں پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دیا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے اقدامات اُٹھائے جائیں اور عوام کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔

”دہشت گردی اور تشدد کا سامنا ناصرف بلوچستان کے عوم کو کرنا پڑرہا ہے، بلکہ پورے ملک کو ایسی ہی صورتحال کا سامنا ہے۔“ لیکن انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس صورتحال پر جلد قابو پالیا جائے گا۔

ہزارہ:

ہزارہ شیعہ برادری کی حالیہ ہلاکتوں کا حوالہ دیتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ اس مشکل وقت میں یہ برادری تنہا نہیں ہے، اس وقت پوری قوم ان کےساتھ کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قاتلوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی اور بلوچستان میں دہشت گردی اور تشدد کی مزید اجازت نہیں دی جائے گی۔

نواز شریف نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز شیعہ زائرین کے خصوصی پروازوں کا آغاز کرے گی۔

بلوچستان کے عوام جن مسائل کا سامنا کررہے ہیں، ان کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد صوبے کو ہر قسم کے وسائل اور مدد فراہم کرے گا۔

”بلوچستان کو زیادہ سے زیادہ وسائل کے حصول اور مدد دی جائے گی، تاکہ ان مسائل کو حل کیا جاسکے جن کا سامنا یہاں کے عوام کررہے ہیں۔“

بلوچستان میں ہائی ویز کی تعمیر کا حوالہ دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت پہلے ہی گوادر تا رتّو ڈیرو اور خضدار تا ناگ ہائی کی تعمیر مکمل کرنے کے لیے آٹھ ارب روپے مختص کرچکی ہے، اور یہ منصوبے ایک سال کے اندر مکمل ہوجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ قلات تا چمن ہائی وے کے لیے دس ارب روپے کا انتظام کردیا گیا ہے، اور اس منصوبے پر جلد ہی کام شروع ہوجائے گا۔

نواز شریف نے کہا کہ گوادر تا خنجراب ہائی کا منصوبہ بلوچستان اور ملک میں بڑے پیمانے پر اقتصادی ترقی کے حوالے سے مثبت اثرات مرتب کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس ہائی وے کے ذریعے حاصل ہونے والی آمدنی کا نوّے فیصد حصہ یقینی طور پر صوبوں کو فراہم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت دیہی اور دور دراز علاقوں میں سولر انرجی فراہم کرنے پر غور کررہی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان یوتھ بزنس لون پروگرام نوجوانوں کو چھوٹے کاروبار شروع کرنے کے قابل بنانےکے لیے تیار کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام میں ہر صوبے کا حصہ مختص کیا گیا ہے۔

حزبِ اختلاف کے رہنما مولانا عبدالواسع، سردار محمد صالح بھوٹانی، صوبائی وزراء رحیم زیارت وال، میر سرفراز بگٹی، کریم نوشیروانی، راحیلہ درّانی اور صوبائی اسمبلی کے کچھ اراکین نے بھی اس موقع پر خطاب کیا اور وزیراعظم کو بلوچستان کے مسائل سے آگاہ کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں