شام کیمیائی ہتھیاروں کی حوالگی سے پیچھے ہٹ رہا ہے: چک ہیگل

31 جنوری 2014
امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا کہ شام اپنے کیمیائی ہتھیاروں کو بین الاقومی تحویل میں دینے کے معاملے میں طے شدہ وقت کی حد سے پیچھے ہٹ رہا ہے، جس پر امریکہ کو تشویش ہے۔ —۔ فائل فوٹو
امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا کہ شام اپنے کیمیائی ہتھیاروں کو بین الاقومی تحویل میں دینے کے معاملے میں طے شدہ وقت کی حد سے پیچھے ہٹ رہا ہے، جس پر امریکہ کو تشویش ہے۔ —۔ فائل فوٹو

واشنگٹن: اعلٰی سطح کے امریکی حکام نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شام انتہائی خطرناک کیمیائی ہتھیار کو تلف کرنے کے لیے مقرر کی گئی حتمی ڈید لائن سے ایک مہینہ آگے بڑھ چکا ہے۔

پولینڈ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا کہ شام اپنے کیمیائی ہتھیاروں کو بین الاقومی تحویل میں دینے کے معاملے میں طے شدہ وقت کی حد سے پیچھے ہٹ رہا ہے، جس پر امریکہ کو تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں اس تاخیر کی وجہ نہیں معلوم ، ضرورت ہے کہ شام اس مسئلے کو حل کرے۔

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ ”شام کو اس حوالے سے لازمی طور پرفوری اقدام کرنا چاہیٔے۔اسے اپنی ذمہ داریوں پر عملدرآمد کے سلسلے میں ضروری اقدامات اُٹھانے چاہیٔیں۔“ انہوں نے کہا کہ ”یہاں کوئی راکٹ سائنس نہیں ہے۔ وہ اپنے قدم پیچھے ہٹا رہا ہے۔ہماری ضرورت ہے کہ ہم ان کے پیچھے ہٹتے قدموں کو واپس آگے بڑھنے پر اور کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیروں کو بندرگاہوں پر آگے منتقل کرنے پر مجبور کریں ۔“

شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو تباہ کرنے کے عمل کی نگرانی کرنے والی تنظیم آرگنائزیشن فار پروہبیشن آف کیمیکل ویپنز (اوپی سی ڈبليو ) اس معاملے پر بات چیت کے لیے ہیگ میں ایک اجلاس منعقد کر رہی ہے۔

شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو شام سے نکالنے اور تلف کرنے کی آخری تاریخ اس سال تیس جون مقرر کی گئی تھی۔

او پی سی ڈبلیو کے اجلاس کے لیے جاری کیے گئے ایک بیان میں امریکی سفیر رابرٹ مكلك نے کہا ہے کہ ”شام سے کیمیائی ہتھیاروں کو نکالنے کے کام میں تاخیر ہو رہی ہے اور اس میں رکاوٹ درپیش ہے ۔“

امریکی سفیر رابرٹ مكلك نے بتایا کہ شام سے ابھی تک صرف چار فیصد کیمیائی ہتھیاروں کو ان کی جگہ سے ہٹایا جاسکا ہے۔

رابرٹ مكلك نے کہا ،“ ضرورت اس بات کی ہے کہ شام مزید تاخیر کیے بغیر اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے اور اس عمل کو کامیاب بنانے کی کوشش کرے ۔“

شام کے کیمیائی ہتھیاروں کو نکالنے اور تلف کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ منصوبہ کے تحت شام کے افسر ان ہتھیاروں کو اچھی طرح پیک کرکے محفوظ صورت میں لیٹویا کی بندرگاہ تک پہنچانے کے ذمہ دار ہیں۔

لیٹویا بندرگاہ پر ڈنمارک اور ناروے نے اپنے کارگو جہاز فراہم کیے ہیں، جن پر ان کیمیائی ہتھیاروں کو لوڈ کروا کر سیکورٹی فورسز کے محاصرے میں اٹلی تک لے جانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ جہاں سے انہیں امریکی بحریہ ایم وی کیپ رے جہاز میں لوڈ کرکے سمندر کی بین الاقوامی حدود میں لے جایا جائے گا جہاں انہیں تلف کر دیا جائے گا ۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں