طالبان مذاکرات کے لیے جرگے کا طریقہ کار اپنایا جائے: فضل الرحمان

03 فروری 2014
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے سوال کیا کہ جرگے کے نظام کو آخر کیوں نظر انداز کیا جارہا ہے جسے طالبان اور سیاسی جماعتوں دونوں کا اعتماد حاصل ہے۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فضل الرحمان نے سوال کیا کہ جرگے کے نظام کو آخر کیوں نظر انداز کیا جارہا ہے جسے طالبان اور سیاسی جماعتوں دونوں کا اعتماد حاصل ہے۔

فیصل آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کے سلسلے میں کمیٹی کے اراکین کی نامزدگی اور حکومتی لائحہ عمل پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

گزشتہ روز اتوار کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ جرگے کے نظام کو آخر کیوں نظر انداز کیا جارہا ہے جسے طالبان اور سیاسی جماعتوں دونوں کا اعتماد حاصل ہے۔

جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما نے ٹی ٹی پی کی جانب سے مذاکرات کے لیے ایک ایسی ٹیم کی نامزدگی پر حیرت کا اظہار کیا جو ان کی صفوں سے باہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات پر توجہ دینی چاہیے کہ کیا طالبان اپنی تنظیم سے باہر کسی کو بھی نامزد کرسکتے ہیں۔

اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام ف کے ایک رہنما ریاض درّانی نے طالبان کے ساتھ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے جرگے کے نظام کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے شدت پسندوں کو کسی ایک نکتے پر قائل کرنے میں مدد ملے گی۔ ایک قبائلی سیاسی رہنما رحمان خان وردگ نے ریاض درانی کی بات سے اتفاق کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں