ہزاروں بگٹی گھر واپسی کے منتظر

اپ ڈیٹ 03 فروری 2014
فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

کوئٹہ: پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی میں فوجی آپریشن کے باعث نو برس قبل پنجاب اور سندھ کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہونے والے ہزاروں افراد جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، ڈولی اور کشمور چیک پوسٹوں پر اب بھی اپنے گھروں کو واپسی کے لیے حکومتی اجازت کے منتظر ہیں۔

سترہ جنوری کو اپنے گھر واپسی کے لیے سفر شروع کرنے کے بعد انہیں اگلے ہی روز کشمور کے مقام پر روک لیا گیا تھا، جبکہ سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ وہ صرف اسی صورت آگے جاسکتے ہیں جب وہ پہلے اپنی رجسٹریشن حاصل کریں۔

بگٹی قبیلے کے ان بے گھر افراد کے رہنما نوابزادہ شاہ زین بگٹی جو مقتول قوم پرست رہنما نواب اکبر بگٹی کے پوتے ہیں، نے اس بات سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ پاکستانی شہری ہیں جو اپنے آبائی شہر واپس جانا چاہتے ہیں، لہٰذا ہمیں کسی قسم کی رجسٹریشن کی ضرورت نہیں ہے۔

بعد میں انہوں نے بلوچستان ہائی کورٹ کی ہدایت پر رجسٹریشن کی شرط پر اتفاق کیا اور اس طرح اپنے آبائی شہر سے بیدخلی پر مجبور ہونے والوں کا ایک گروپ اپنے پیچھے ان ہزاروں افراد کو کھلے آسمان تلے چھوڑ کر ہفتے کے روز ڈیرہ بگٹی کے لیے روانہ ہوا، جن کو حکومت اور نہ ہی کسی تنظیم کی جانب سے کوئی سہولت حاصل ہے۔

ادھر صوبائی حکومت نے ایک دن قبل رجسٹریشن اور ان کی چیکنگ کے بعد ضلع ڈیرہ بگٹی میں صرف 100 آئی ڈی پیز کو داخلے کی اجازت دی، جبکہ سو افراد پر مشتمل ایک دوسرا قافلہ گزشتہ روز اتوار کو ڈیرہ بگٹی پہنچ گیا۔

ایک عینی شاہد دھبی بخش نے فون پر ڈان کو بتایا کہ اب بھی تقریبا چار ہزار آئی ڈی پیز ایسے ہیں جو کشمور پر اپنی واپسی کے منتظر ہیں۔

بلوچستان اسمبلی کے ایک سابق رکن میر تیری ماوری نے شکایت کی کہ رجسٹریشن اور چیکنگ کا عمل سست روی کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ چار ہزار آئی ڈی پیز کی رجسٹریشن اور چیکنگ کے عمل میں ایک مہینہ درکار ہوگا، انہوں نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ رجسٹریشن کے سلسلے میں مزید کاؤنٹر قائم کیے جائیں۔

جمہوری وطن پارٹی کے صوبائی صدر شاہ زین بگٹی کا کہنا ہے کہ ہم نو سال بعد اپنے آبائی علاقے میں واپس آنے پر کافی خوش ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس پیش رفت کی وجہ سے یہاں امن و امان کا کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں