سندھ میں ٹرین حملہ

07 فروری 2014
کراچی کے قریب ریلوے لائن پر دھماکا، علیحدگی پسندوں کے طریقوں میں سنگین تبدیلی کا اشارہ ہے۔ فائل فوٹو۔۔۔
کراچی کے قریب ریلوے لائن پر دھماکا، علیحدگی پسندوں کے طریقوں میں سنگین تبدیلی کا اشارہ ہے۔ فائل فوٹو۔۔۔

کراچی کی حدودسے ذرا باہر، منگل کو ریلوے لائن پر دھماکا باعثِ تشویش ہے، اس سے سندھ میں علیحدگی پسندوں کے طریقوں میں امکانی تبدیلی کا بھی پتا چلتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دھماکا خیز مواد پھٹنے سے لاہور جانے والی ٹرین پٹڑی سے اتر گئی، جس کے نتیجے میں ایک بچی ہلاک جبکہ کراچی آنے جانے والی ٹرینوں کی آمدروفت معطل ہوگئی۔

تادمِ تحریر، اس دھماکے کی ذمہ داری کسی بھی گروپ نے قبول نہیں کی تھی، دوسری طرف پولیس بھی لب سیے بیٹھی ہے۔ صاف عیاں ہوچکا کہ تخریب کاری پھیلانے کا یہ طریقہ نہایت پریشان کُن ہے۔ ذرا غور کیجیے کہ سندھ اور دیگر صوبوں کے درمیان لوگوں کے سفر کا بنیادی ذریعہ ریلوے ہے، اس طرح کی تخریب کاری نقل و حرکت کو مفلوج بناسکتی ہے۔

اس سے پہلے بھی سندھ میں ریلوے لائن کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے، جس میں شک کی انگلیاں علیحدگی پسندوں پر اٹھتی رہی ہیں لیکن اتنی زیادہ شدت کا ایسا جاں لیوا دھماکا پہلی بار ہوا ہے۔ بعض پولیس افسران کا کہنا ہے کہ یہ کام بعض مذہبی عسکریت پسندوں یا پھر علیحدگی پسندوں کا ہوسکتا ہے۔ حقیقت کیا ہے، یہ صرف تفتیش سے ہی سامنے آسکتی ہے۔

جہاں تک مذہبی عسکریت پسندوں کا تعلق ہے تو وہ بڑی تخریب کاری کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں، اس طرح کے ٹرین دھماکے کرنا اُن کا طریقہ کار نہیں۔ اس میں علیحدگی پسندوں کے ملوث ہونے کے زیادہ امکانات ہیں۔

اگر یہ ثابت ہوگیا کہ علیحدگی پسند جذبات کے حامل قوم پرست ملوث ہیں تو پھر یہ زیادہ پریشانی کی بات ہے، یہ عسکریت پسند رفتہ رفتہ کریکر پھینک کر بھاگ کھڑے ہونے سے اس طرح کے طاقت ور بم دھماکے کرنے تک پہنچ چکے۔

سندھ میں مشکلات سست رفتاری سے مگر بتدریج بڑھتی جارہی ہیں، جیسا کہ گذشتہ ماہ سندھ میں قوم پرستوں کی ہڑتال کے دوران دیکھنے میں آیا، جب صوبے کے مختلف شہروں میں بیک وقت متعدد کریکر دھماکے کیے گئے تھے۔

ریلوے لائن پر بم دھماکا انتظامیہ کے لیے خبرداری کا سگنل ہے، اس سے پہلے کہ علیحدگی پسند مسلح گروہوں مزید طاقتور بنیں، حکام کو اس مسئلے کا حل تلاش کرلینا چاہیے۔

سندھ نے ماضی میں بھی تشدد دیکھا ہے اور اس وقت صوبے میں امن و امان کی کمزور صورتِ حال مزید نئی پریشانیوں کی متحمل نہیں ہوسکتی۔ بنیادی ذمہ داری پیپلز پارٹی کی زیرِ قیادت صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے، وہ یہ جاننے کی کوشش کرے کہ کن وجوہات کی بنا پرعلیحدگی پسند جذبات پروان چڑھ رہے ہیں۔

عظیم الشان ثقافتی میلہ خوش آئند، لیکن سندھ کے باشندوں کو متاثر کرنے والے بنیادی نوعیت کے مسائل فوری طور پر حل کرنے چاہئیں۔

سندھ میں پی پی پی کی جڑیں ہیں، اسے پوری دیانت داری کے ساتھ علیحدگی پسند جزبات کو ہوا دینے والے عناصر و عوامل کے ساتھ نمٹنا چاہیے جبکہ انتظامیہ کو دہشت گردی کے تمام تر عناصر سے نمٹنے کی خاطر، ان پر کڑی نظر رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔

انگریزی میں پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں