کوئٹہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی حکومت اور اتحادی جماعتوں میں اختیارات کے معاملے پر پیدا ہونے والے تحفظات سے صوبائی حکومت کو ایک نئی کشمکش کا سامنا ہے، جبکہ مسلم لیگ نون کے وزراء اور مشیران اور اتحادیوں نے کابینہ سے علیحدگی کا فیصلہ کیا ہے۔

گزشتہ روز جمعرات کو یہاں کوئٹہ میں پاکستان مسلم لیگ نون اور اس کی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کے وزراء اور اراکینِ صوبائی اسمبلی کا ایک مشترکہ اجلاس ہوا جس میں یہ کہا گیا کہ مسلم لیگ نون اور اس کی حلیف جماعتوں کے اراکین کو اپنے محکمے چلانے کے لیے مناسب اختیارات نہیں دیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے ماہی گیری اکبر اسکانی نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مسلم لیگ نون اور اس کی اتحادی جماعتوں کے تمام وزراء کابینہ سے مستعفی ہوجائیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مشترکہ اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ مسلم لیگ نون کے پارلیمانی رہنما اور سینیئر وزیر سردار ثنا اللہ زہری کی بیرونِ ملک سے واپسی پر وزراء اپنا استعفی انہیں جمع کروائیں گے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ اگر وزیراعلیٰ بلوچستان ہمارے مطالبات قبول نہیں کرتے ہیں تو صوبائی کابینہ سے مستعفی ہونے کا آپشن استعمال کیا جائے گا۔

مسلم لیگ نون بلوچستان کے ترجمان علاؤالدین کاکڑ نے ڈان کو بتایا کہ وزیر داخلہ بلوچستان اور مسلم لیگ نون کے لیڈر میر سرفراز بگٹی کو سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے اس اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا تھا۔ گورنر ہاؤس کوئٹہ میں ہونے والے اس اجلاس کی قیادت وزیر اعظم نواز شریف نے کی جس میں داخلہ سیکریٹری اور آئی جی پولیس نے بھی شرکت کی۔

علاؤالدین کاکڑ کا کہنا تھا کہ وزیرِ منصوبہ سازی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما حامد خان اچکزئی ایک خصوصی طیارے کے ذریعے ماہی گیروں کو گوادر لے کر گئے، جبکہ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے ماہی گیری حاجی اکبر اسکانی سے نا تو مشاورت کی گئی اور نہ ہی انہیں مدعو کیا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ نون اور مسلم لیگ ق سمیت اتحادی جماعتوں کے صوبائی وزراء اور مشیران نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اگر وزیراعلیٰ اور دیگر انتظامیہ ان کے مطالبے کو نظر انداز کرتے ہیں تو وہ صوبائی کابینہ سے مستعفی ہوجائیں گے۔

صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے سیکیورٹی خدشات پر انہیں اجلاس میں مدعو نہ کرنے پر صوبائی اسمبلی میں احتجاج کیا۔

مسلم لیگ نون اور مسلم لیگ ق کا خیال میں نیشنل پارٹی اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے وزراء کو تمام اختیارات حاصل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں