لاہور: ایک گھرانے کے چار افراد اس وقت تیزاب سے جھلس گئے، جب ایک شخص نے راوی روڈ کے ایک علاقے میں مقیم اس سے الگ ہوجانے والی بیوی اور اپنے سسرالیوں کو نشانہ بنایا۔

مشتبہ شخص جس نے مبینہ طور پر اپنی بیوی اور سسرالی رشتہ داروں پر شادی کے بعد پیدا ہونے والے تنازعے کے بعد حملہ کیا اور موقع واردات سے فرار ہوگیا۔

وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف نے تیزاب پھینکنے کے ایک اور واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو حکم دیا ہے کہ ملزم کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

اس سے پہلے جنوری کے آخری ہفتے کے دوران نجی یونیورسٹی کی ایک لیکچرار پر کالج روڈ ٹاؤن شپ ان کے گھر کے سامنے دو موٹر سائیکل سواروں نے تیزاب پھینک دیا تھا۔

پولیس کے مطابق اس نے اس واقعہ کے مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا ہے، جس کا کہنا ہے کہ وہ متاثرہ خاتون کا سابقہ کلاس فیلو ہے۔ خاتون لیکچرار کی جلد ہی شادی ہونے والی تھی۔

اتوار کے روز ہونے والے واقعہ کے بارے میں بتاتے ہوئے راوی روڈ سرکل کے ڈی ایس پی عاطف حیات نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے ظاہر ہوا ہے کہ ملزم ناصر نے شمس پورہ میں اپنے سسرال جاکر اپنی بیوی اور ایک چھوٹے بچے پر تیزاب پھینکا۔

وہاں موجود ملزم کے برادرِ نسبتی اور ان کی اہلیہ بھی اس حملے کی زد میں آگئے۔

ڈی ایس پی کا کہنا ہے کہ بظاہر یوں معلوم ہوتا ہے کہ ناصر نے اپنی ناراض بیوی کے گھر واپس چلنے سے انکار پر تیزاب سے حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ سکینہ، ان کا ایک سال کا بیٹا ابراہیم، ان کا بھائی شوکت علی اور علی کی بیوی رشیدہ تیزاب سے جھلس گئے، اور انہیں فوری طور پر میو ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ان حالت بہتر بتائی جارہی ہے۔

سبزی مندی پولیس چوکی کے انچارج محمد حسین بھٹی نے کہا کہ ناصر منشیات کا عادی تھا اور اس کی بیوی نے چند دن پہلے ایک عدالت میں طلاق کا مقدمہ دائر کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ تین بچوں کے باپ ناصر نے مبینہ طور پر جسم فروشی کے ذریعے پیسے کمانے پر اپنی بیوی کو مجبور کیا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ طلاق کے مقدمے کی سماعت سولہ فروری کو ہونی ہے۔

انہوں نےکہا کہ سکینہ بہت زیادہ جھلس گئی تھی، لیکن اب وہ خطرے سے باہر ہے۔ پولیس نے حملے اور دہشت گردی کے الزامات کے تحت فرار ہونے والے مشتبہ شخص کے خلاف ایک مقدمہ درج کرلیا ہے اور اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

وزیراعلٰی کے مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق اور مسلم لیگ نون کی رکن صوبائی اسمبلی غزالی سلیم بٹ نے ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی اور اس کیس کی معلومات حاصل کیں۔

تبصرے (0) بند ہیں