پشاور: ایمبولینس، بسوں کے لیے علیحدہ سڑک کا منصوبہ

اپ ڈیٹ 14 فروری 2014
اس منصوبے سے مریضوں کو جلد از جلد ہسپتال تک پہنچانے میں مدد ملے گی اور ایمبولینس تقریباً پنتالیس منٹ میں شہر کے کسی بھی علاقے سے ہسپتال پہنچ جائے گی جسے اس وقت ڈیرھ گھنٹے کا وقت درکار ہوتا ہے۔
اس منصوبے سے مریضوں کو جلد از جلد ہسپتال تک پہنچانے میں مدد ملے گی اور ایمبولینس تقریباً پنتالیس منٹ میں شہر کے کسی بھی علاقے سے ہسپتال پہنچ جائے گی جسے اس وقت ڈیرھ گھنٹے کا وقت درکار ہوتا ہے۔

پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا کے بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ (بی او آئی ٹی) نے پشاور میں ایک سال کے اندر بائیس کلومیٹر طویل ایک ایسی سڑک تعمیر کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جو خاص طور پر بس اور ایمبولینس سروس بغیر کسی خلل کے تیز رفتاری کے ساتھ اپنی منزل پر پہنچنے میں مدد گار ثابت ہوگی۔

بی او آئی ٹی کی جانب سے جاری ہونے والی ایک پریس ریلیز میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے مشن کو پورا کرنے کے سلسلہ میں اس سڑک کی تعمیر 2015ء تک مکمل کرلی جائے گی۔

یہ سڑک صوبائی دارالحکومت پشاور کے عین وسط میں سے گزرے گی جس کے لیے پاکستان ریلوے سے لیز پر زمین حاصل کی جائے گی۔ اس منصوبے کے تحت یہ سڑک ناصرپور سے شروع ہو کر حیات آباد میں واقع خارخانو بازار پر جاکر ختم ہوگی۔

پریس ریلیز میں ملک کے دیگر صوبوں کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں تاریخ کے اس سب سے بڑے منصوبے سے ناصرف شہریوں کو تیز رفتار ٹرانسپورٹ کی فراہمی میسر آئے گی، بلکہ پی ٹی آئی کی حکومت کی جانب سے صوبے میں صحت کی سہولیات کو بہتر بنانے کے عزم کے تحت ایک اہم سنگِ میل عبور ہوگا۔

جی ٹی روڈ سے ملحقہ پچاس فیٹ لمبی یہ سڑک پشاور کے تمام اہم علاقوں سے منسلک ہوگی۔

محسن عزیز کا کہنا تھا کہ یہ سڑک پشاور شہر کے تمام رہائشی، تجارتی اور کاروباری علاقوں کو آپس میں ملائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے مریضوں کو جلد از جلد ہسپتال تک پہنچانے میں مدد ملے گی اور ایمبولینس تقریباً پنتالیس منٹ میں شہر کے کسی بھی علاقے سے ہسپتال پہنچ جائے گی جسے اس وقت ڈیرھ گھنٹے کا وقت درکار ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بی او آئی ٹی اس منصوبے کے لیے پوری زمین لیز پر حاصل کرے گا اور اس روڈ کو کم سے کم وقت کے اندر مکمل کرلیا جائے گا۔

پریس ریلیز میں یہ بھی کہا گیا کہ دیگر بنیادی ڈھانچے اور اس سڑک پر بسیں چلانے کے انتظامات نجی شعبے کے حوالے کیے جائیں گے۔

ابتدائی منصوبے کے تحت 30 سے چالیس ٹریلر بسیں حاصل ہوں گی جن میں سے ہر بس پانچ منٹ کے بعد اس سڑک پر چلائی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں