شامی حکومت امن مذاکرات ناکام ہونے کی ذمے دار ہے، امریکہ

شائع February 17, 2014
فروری کی 14 تاریخ کو لی گئی اس تصویر میں فری سیرین آرمی کا ایک باغی، ہاما کی نواح میں فائر کئے جانے والے ایک راکٹ کا خول باہر نکال رہا ہے۔ رائٹرز تصویر
فروری کی 14 تاریخ کو لی گئی اس تصویر میں فری سیرین آرمی کا ایک باغی، ہاما کی نواح میں فائر کئے جانے والے ایک راکٹ کا خول باہر نکال رہا ہے۔ رائٹرز تصویر

واشنگٹن: امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے جینیوا میں ہونے والے شام امن مذاکرات میں ناکامی کی ذمے داری شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر عائد کی ہے۔ جینیوا ٹو نامی اس کانفرنس میں شامی حکومت اور باغی شریک ہوئے تھے لیکن کئ ممالک کی ثالثی کے باوجود یہ مذاکرات کسی نتیجے پر نہ پہنچ سکے۔

' ہم سے کسی کو بھی اس پر حیرت نہ تھی کہ گفتگو مشکل ہوگی، اور ہم دقت والی راہ سے گزررہے ہیں لیکن ہمیں اس پر اتفاق کرنا چاہئے کہ اسد حکومت نے بات چیت آگے بڑھانے میں سب سے بڑی رکاوٹ ڈالی،' کیری نے کہا۔

امریکہ میں جاری ایک بیان میں کیری نے اسد حکومت کے حامیوں پر زوردیا ہے کہ ایک عبوری حکومت کی راہ ہموار کریں۔ ساتھ میں وارننگ بھی دی گئی ہے کہ اگر حکومت نے اپنا رویہ جاری رکھا تو اس کے بعد کی ذمے دار بھی وہ خود ہوگی۔

واضح رہے کہ درجنوں ممالک کے نمائیندوں کی موجودگی میں اقوامِ متحدہ کے تحت ہونے والی امن کانفرنس میں شام میں جاری تین سالہ ہولناک خونریزی روکنے میں کوئی مدد نہ مل سکی۔

جنیوا ٹو کانفرنس کے تحت مذاکرات کا دوسرا دور بھی لاحاصل رہا ہے لیکن اب بھی یہ واضح نہیں کہ تیسرا دور کب ہوگا کیونکہ اب تک کوئی حتمی تاریخ نہیں رکھی گئی ہے۔ تاہم کیری نے کہا ہے کہ امریکہ جینیوا عمل کے تحت تمام سفارتی کوششوں کی حمایت اور پابندی کرتا رہے گا۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق شامی عوام کی تکالیف میں کسی قسم کی کوئی کمی نہیں ہوئی ہے۔ شام میں جاری تین سالہ خانہ جنگی سے اب تک ایک لاکھ چالیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور دسیوں لاکھوں افراد اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

ایک مانیٹرنگ گروپ نے کہا ہے کہ بائیس جنوری کو امن مذاکرات شروع ہوئے تھے اور اس کے بعس سے اب تک شام میں تقریباً 5000 افراد مارے جاچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 جون 2025
کارٹون : 21 جون 2025