اسلام آباد: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس کو توقع ہے کہ سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف آج منگل کے روز ہونے والی غٖداری کیس کی سماعت میں پہلی مرتبہ پیش ہوجائیں گے۔

ایک سینیئر پولیس آفیسر نے ڈان کو بتایا کہ اگرچہ سابق فوجی حکمران کی جانب سے آج عدالت کی کارروائی میں حاضر ہونے کا کوئی اشارہ نہیں ملا، لیکن اس کے باوجود بھی نوے فیصد امکان ہے کہ وہ عدالت کے سامنے پیش ہوں۔

پرویز مشرف کے وکیل فیصل حسین چوہدری نے ڈان کو بتایا کہ دفاعی ٹیم سماعت کے دوران مشرف کی حاضری سے استثنیٰ کی حاصل کرنے کی درخواست دائر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی اور وہ آج کی کارروائی میں پیش ہوں گے۔

اس سوال پر کہ کیا سابق صدر کے وکیل انور منصور اور دیگر وکلاء کی جانب سے آج کی سماعت میں مشرف کی پیشی کے حوالے سے کوئی یقین دہانی کرائی ہے تو فیصل حسین کا کہنا تھا کہ اس کی کوئی قانونی حثیت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر پرویز مشرف آج عدالت کے لیے روانہ ہوتے ہیں تو پولیس آرمڈ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی ( اے ایف آئی سی) سے نیشنل لائبریری تک مکمل طور پر سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

یاد رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو گزشتہ مہینے دو جنوری کو اُس وقت اے ایف آئی سی ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا جب گھر سے عدالت جاتے ہوئے اچانک ان کے دل میں تکلیف ہوئی تھی۔

پولیس آفیسر کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی متوقع حاضری کے لیے دو متبادل راستوں کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں سے کسی بھی رکاوٹ کے بغیر خصوصی عدالت پہچنا جاسکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج کی سماعت کے موقع پر پولیس کے ساتھ رینجرز کے اہلکار بھی عدالت کے احاطے میں تعینات ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ تمام اتظامات مکمل کیے جاچکے ہیں، لیکن اس بات کا انحصار سابق صدر پر ہے کہ آیا وہ عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہیں یا نہیں۔

پولیس ذرائع کے مطابق دارالحکومت اسلام آباد پولیس کے انسپیکٹر جنرل، سیکیورٹی برانچ کے سپرنٹنڈنٹ، ایسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اور اے ایس پی ٹریفک ان دنوں چھٹیوں پر ہیں، تاہم آئی جی اور اے ایس پی ٹریفک آج اپنے فرائض انجام دیں گے۔

ایک اور پولیس آفیسر ایس ایس پی ملک مطلوب جہیں ٹریفک کے لیے کورل چوک پر قائم مقام مقرر کیا گیا ہے وہ سابق صدر کا استقبال کریں گے اور خصوصی عدالت تک راستے میں ان کے ساتھ رہیں گے۔

جبکہ ایک پولیس سپرٹنڈنٹ ا ایف آئی سی ہسپتال سے عدالت تک سابق صدر کے قافلے کے ساتھ ہوں گے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ اسٹنڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) کے تحت سیکیورٹی، اور راستے سے متعلق تمام اتظامات ایک روز قبل ہی مکمل کرلیے گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس ایک ٹہم منگل کی صبح ہی اے ایف آئی سی روانہ کردی جائے گی۔

سیکیورٹی کے انتظامات کی تفصیل بتائے ہوئے انہوں نے کہا کہ قافلے میں بارہ گاڑیاں شامل ہوں گی، جس میں ایک بلٹ پروف گاڑی، پائلٹ گاڑیاں، ایک ایمبولنس اور ایک فائربریگیڈ بھی شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تقریباً بارہ سو پولیس اہلکار، انسداد دہشت گردی کے اہلکار اور کمانڈرز بھی تعینات ہوں گے اور تقریباً چار سو سے بھی زائد اہلکار عدالتی احاطے میں تعینات کیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں