اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لیمٹڈ کو صوبہ پنجاب، خیبر پختونخوا اور دارالحکومت اسلام آباد میں نئے گھریلو صارفین کے گیس کنکشنز پر موجودہ تین ہزار کے بجائے پچیس ہزار روپے اضافی فیس چارج کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

یہ فیصلہ ایس این جی پی ایل کی جانب سے دائر ایک درخواست پر کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ملک میں گیس کی قلت کے باوجود گزشتہ سالوں میں نئے گیس کنکشنز کی طلب میں اضافہ ہوا ہے۔

کمپنی کا دعویٰ تھا کہ گھریلو گیس کنکشنز کے نتیجے میں سسٹم میں بھاری نقصان ہوا، لہذا یہ سہولت صرف ان صارفین کو دینی چاہیے جو اضافی فیس ادا کرسکتے ہیں جس سے کمپنی کی مالیت میں اضافہ ہوگا۔

نیشنل ٹرانسمیشن سسٹم میں شارٹ فال پہلے ہی دو ارب کیوبک فٹ فی دن سے آگئے جاچکا ہے اور کل طلب تقریباً 50 فیصد ہے۔

اسی این جی پی ایل پہلے آنے والے 44 ہزار صارفین کے کنکشز پر ہر سال کی بنیاد پر 25 ہزار روپے چارج کرنے کی اجازت لینا چاہتا تھا لیکن، اوگرا نے صرف 25 ہزار صارفین کو فوری فیس کی سہولت دینے کی اجازت دی۔

کمپنی کو پہلے آنے والے فوری صارفین کو تین مہینے کے اندر اندر نئے کنکشنز فراہم کرنے ہوں گے۔

اوگرا کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ ارجنٹ فیس سے ایس این جی پی ایل کی ہر سال 625 ملین اضافی آمدنی ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے سندھ اور صوبہ بلوچستان میں اس قسم کے کسی معاہدے کا مطالبہ نہیں کیا، یعنی اس ارجنٹ فیس کا ان دو صوبوں کے صارفین پر اطلاق نہیں ہوگا۔

تاہم، انہوں نے تسلیم کیا کہ ایس این جی پی ایل کے ساتھ ایک مثال قائم ہے اور جب بھی اس طرح کی سہولت کے لیے ایک باضابطہ درخواست کی جائے گی تو اوگرا کو اس کی اجازت دینا پڑے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ اور بلوچستان میں نئے گیس کنکشنز کا رجان کم سے اس پر عمل نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اوگرا نے گیس کے سالانہ کنکشنز کی حد کو بھی دو لاکھ پچاس ہزار سے بڑھا کر دو لاکھ 75 ہزار کردیا ہے۔

اس موقع پر ایس این جی پی ایل کا کہنا تھا کہ تقریباً چار لاکھ چالیس ہزار گھویلو صارفین کی درخواستیں گزشتہ 18 مہینوں سے زیرالتوا ہیں جس کی وجہ سے انہیں درخواست گزاروں کی جانب سے دباؤ کا سامنا ہے اور اس مسئلے کا راستہ نکالنے کے لیے ایس این جی پی ایل نے راجنٹ کنکشنز کی فیس تین ہزار سے بڑھا کر 25 ہزار کرنے کی تجویز پیش کی۔

تبصرے (0) بند ہیں