میران شاہ: کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل میں سنجیدہ ہے۔

کسی نامعلوم مقام سے فون پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ وہ جنگ بندی کے معاملے پر تمام دھڑوں سے مسلسل رابطے میں ہیں اور اس سلسلے میں جل ہی فیصلہ کرلیا جائےگا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کے تمام دھڑے نے متفقہ طور پر مذاکراتی عمل کی حمایت کی ہے اور جنگ بندی سمیت ٹی ٹی پی کے کسی فیصلہ پر بھی عملدرآمد میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ حتمی فیصلہ ہماری تنظیم کے سربراہ کی جانب سے کیا جائے گا جو پوری قیادت اور تمام دھڑوں کے لیے قابلِ قبول ہوگا۔

مہمند ایجنسی میں ایف سی کے اہلکاروں کی ہلاکت کے بارے میں بات کرتے ہوئے طالبان ترجمان نے کہا کہ اس سلسلے میں مہمند ایجسنی کے طالبان کی وضاحت اہم ہے اور اس کی طرف سے جو کارروائی کی گئی اس پر ٹی ٹی پی کے شوریٰ اجلاس میں تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ طالبان کے شدت پسندوں کی زیر حراست ہلاکتوں اور ان کی مسخ شدہ لاشیں ملنے جیسے واقعات میں اچانک سے اضافہ ہوا۔

انہوں نے ان واقعات کو اشتعال انگیزی قرار دیا اور کہا کہ اس طرح کے واقعات مصالحتی عمل کو سبوتاژ کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشرے کے تمام طبقات جو اسلام سے محبت کرتے ہیں انہیں اس مسئلے کے حل کے لیے آگے آنا چاہیے جس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر فوجی آپریشنز بند کردے تو مذاکراتی کمیٹیوں کو کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہیں ہوگا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ طالبان کمیٹی سے کہا گیا تھا کہ وہ شدت پسندوں کی زیرحراست ہلاکتوں کے معاملے کو حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Feb 19, 2014 02:35pm
مذاکرات کو کامیاب کرنا سب فریقوں کی برابر کی ذمہ داری ہے اورطالبان قیادت کو بھی خلوص نیت سے مذاکرات کو کامیاب کرنے کی اپنی یہ ذمہ داری نبھانی چاہئے اوراپنے ایسے گروپوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے جو مذاکرات کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں اور ان گروپوں کو کنٹرول کرنا چاہئیے. امن اس وقت قوم کی سب سے بڑی ضرورت ہے جو ہتھیاروں کے استعمال سے نہیں مذاکرات کی میز پر افہام و تفہیم سے ہی حاصل ہو سکتا ہے." اسلام امن و سلامتی کادین ہے اس میں بے گناہ لوگوں کے قتل کی قطعاً کوئی گنجائش نہیں ۔ قیدیوں کی حفاظت پر تو اسلام میں خاص طور پر زور دیا گیا ہےلہذا قیدیوں کا قتل کیا جانا غیر اسلامی فعل ہے۔ یہ فعل اور مذاکرات کے شروع ہونے کے بعد ۱۸ بڑے دہشت گردانہ حملے طالبان کی مذاکرات کے لئے غیر سنجیدگی کو بخوبی واضع کرتے ہیں۔طالبان کو مذاکرات کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ اپنے عمل سےثابت کرنا ہو گا،اخباروں میں زبانی جمع خرچ سے نہیں؟ پاکستان کے عوام نے یہ ملک جمہوری عمل کے ذریعے بڑی قربانیوں کے بعد حاصل کیا ہے اور ملک میں جمہوری نظام کے حصول و بحالی کے لئے ایک طویل جدوجہد کی ہے، مسائل کا حل جمہوری طریقے سے بات چیت میں مضمر ہے۔طاقت مسائل کا حل نہ ہے بلکہ مزید مسائل کو جنم دیتا ہے۔ طالبان کو مذاکرات کے اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہئیے اور قومی دہارے میں آ کرجمہوری طریقےکے مطابق بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کے لئے پر امن جدوجہد کرنی چاہئیے. کیا آپ سمجھتے ہیں کہ طالبان مذاکرات کے لئے واقعی سنجیدہ ہیں؟ .................................................................................. مذاکرات کے ساتھ ساتھ دہشت گردی http://awazepakistan.wordpress.com