برقعہ پوش مسلح افراد کا افغان پولیس ہیڈکوارٹر پر حملہ

اپ ڈیٹ 21 فروری 2014
حکام کے مطابق حملہ آور برقعہ پوش تھے اور ان کی تعداد تین تھی، جن میں سے ایک آور نے بارود سے بھری گاڑی پولیس ہیڈکوارٹر کے مرکزی گیٹ سے ٹکرا کر اس کو دھماکے سے اُڑا دیا۔
حکام کے مطابق حملہ آور برقعہ پوش تھے اور ان کی تعداد تین تھی، جن میں سے ایک آور نے بارود سے بھری گاڑی پولیس ہیڈکوارٹر کے مرکزی گیٹ سے ٹکرا کر اس کو دھماکے سے اُڑا دیا۔

کابل: افغانستان میں حکام کا کہنا ہے کہ دارالحکومت کابل کے قریب واقع پولیس ہیڈکوارٹر پر خودکش دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میں کم سے کم ایک اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوگئے۔

حکام کے مطابق حملہ آور برقعہ پوش تھے اور ان کی تعداد تین تھی، جن میں سے ایک آور نے بارود سے بھری گاڑی پولیس ہیڈکوارٹر کے مرکزی گیٹ سے ٹکرا کر اس کو دھماکے سے اُڑا دیا۔

افغانستان میں سیکیورٹی فورسز اور پولیس پر ہونے والے ان حملوں نے آئندہ ہونے صدارتی انتخابات میں سیکیورٹی کے حوالے سے نئے خدشات کو جنم دیا ہے۔

کابل میں وزارتِ داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی کا کہنا ہے کہ پہلا دھماکہ اس وقت ہوا جب ایک خودکش حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی پولیس ہیڈکوارٹر کے مرکزی گیٹ سے ٹکرا دی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دو دیگر حملہ آور، جنہوں نے خواتین کے برقعے پہنے ہوئے تھے، دھماکے کے بعد فائرنگ شروع کردی اور اس دوران پولیس کی جانب سے جوابی فائرنگ بھی کی گئی۔

اس واقعہ کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی ہے۔

ادھر افغان سیکیورٹی فورسز کے حکام نے بھی اس واقعہ میں ایک اہلکار کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔

واضح رہے کہ پولیس کا یہ ہیڈکوارٹر دارالحکومت کابل سے 45 کلومیٹر دور مشرقی ضلع سروبی میں واقع ہے، جسے شدت پسند افغان طالبانوں کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں