آئین کی بالادستی تسلیم کرنے والوں ہی سے مذاکرات ہوں گے: وزیراعظم

22 فروری 2014
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان میں امن اور استحکام کے لیے تیار ہیں اور افواج ملکی سیکیورٹی کی ضامن ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان میں امن اور استحکام کے لیے تیار ہیں اور افواج ملکی سیکیورٹی کی ضامن ہیں۔

لاہور: پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے گزشتہ روز واضح کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صرف ان سے مذاکرات کرے گی جو آئین کی بالادستی اور ملکی سلامتی کا احترام کرتے ہیں۔

جمعہ کے روز رائے ونڈ میں پارٹی ورکز سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ہم پاکستان کے استحکام اور امن کے لیے تیار ہیں، لیکن یہ بات واضح ہے کہ ہم صرف ان ہی سے مذاکرات کرسکتے ہیں جو آئین کی بالادستی اور ملکی سلامتی پر یقین رکھتے ہوں۔

معصوم لوگوں کی ہلاکتوں پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ اس مشکل وقت میں تمام جماعتوں کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فوج ملکی سلامتی کی ضامن ہے اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنی جانیں قربان کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ مہمند ایجنسی میں 23 ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت اور اسی ہفتے ایک جھڑپ میں آرمی کے میجر کی ہلاکت کے بعد سے حکومت اور طالبان کی کمیٹیوں کے درمیان مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہوگیا تھا۔

اس کے بعد حال ہی میں پاکستانی فورسز نے شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں مقامی اور غیر ملکی شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی۔

اسی دوران حزابِ اختلاف کی مرکزی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا تھا کہ وہ حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحتی عمل کی بحالی کے امکانات کو معدوم ہوتے دیکھ رہی ہے۔

پیپلز پارٹی کے انفارمیشن سیکریٹری قمرزمان کائرہ نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اپوزیشن نے حکومت کو طالبان سے مذاکرات کرنے کا مینڈیٹ دیا، لیکن اس عمل میں مثبت پیش رفت کا کوئی امکان نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا نہیں خیال کہ حکومت نے شدت پسندوں کے خلاف ایک فوجی آپریشن کا فیصلہ کیا ہے۔ طالبان نے ایف سی اہکاروں اور ایک میجر کو ہلاک کرکے اپنے مقاصد واضح کردیے ہیں اور حکومت نے اسی کارروائی کا جواب دینے کا فیصلہ کیا۔

سابق وزیر کا کہنا تھا کہ تاہم، حکومت کو چاہیے کہ وہ اس بارے میں عوام کو آگاہ کرے کہ آیا اس نے ان لوگوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کرلیا ہے جو ملک میں امن کے دشمن ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت کو یہ بھی چاہیے کہ وہ طالبان کی جانب سے خطرات کی نوعیت کے حوالے سے عوام کو آگاہ کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے منظر نامے میں حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کی گنجائش کم نظر آتی ہے، کیونکہ اس سے پہلے بھی حکومت کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کا کوئی نتیجہ حاصل نہیں ہوا۔

ان کا کہنا کہ پیپلز پارٹی کے خیال میں شمالی وزیرستان میں فورسز نے ایک 'سرجیکل حملہ' کیا تھا۔

جماعتِ اسلامی کے سربراہ سید منور حسن نے بھی حکومت پر زور دیا کہ اگر اس نے آپریشن کا فیصلہ کیا ہے تو اس بارے میں ایک باضابطہ اعلان کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں