اسلام آباد: پنجاب کے سابق نگران وزیراعلٰی نجم سیٹھی نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو عدالت میں لے جانے کا فیصلہ کیا ہے، انہوں نے الزام عائد کیا تھا کہ سابق نگران وزیراعلٰی نے انتخابات کے دوران حکمران جماعت مسلم لیگ نون کے حق میں دھاندلی کا ارتکاب کیا تھا۔

پی ٹی آئی کے مرکزی میڈیا سیل کے سربراہ چوہدری رضوان نے جمعہ کے روز ڈان سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کی پارٹی کو نجم سیٹھی کی جانب سے بھیجا گیا ہتکِ عزت کا ایک نوٹس موصول ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کی لیگل ٹیم اس نوٹس کا جائزہ لے گی اور عمران خان کی لندن سے اتوار کو متوقع واپسی کے بعد اس کا باضابطہ جواب دیا جائے گا۔

نجم سیٹھی سے رابطہ کیا گیا تو وہ اس حوالے سے تبصرہ کرنے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔

اس مہینے کی ابتداء میں عمران خان نے نجم سیٹھی پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کی پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے عہدے پر دوبارہ تقرری مئی کے عام انتخابات میں مسلم لیگ نون کے حق میں نتائج کے جوڑ توڑ کا انعام ہے۔

نجم سیٹھی نے اس وقت ردّعمل میں کہا تھا کہ یہ صریحاً ایک الزام ہے اور وہ اس الزام کے خلاف عدالت میں جائیں گے۔

یہ سارا معاملہ اس وقت شروع ہوا پی ٹی آئی کے سربراہ کے چیف آف اسٹاف نعیم الحق نے 35 پنکچروں کے بارے میں ٹوئیٹ کیا، جس میں الیکشن کی رات مسلم لیگ نون کے سربراہ اور موجود وزیراعظم نواز شریف اور نجم سیٹھی کے درمیان ہونے والی مبینہ ٹیلی فونک بات چیت کا حوالہ دیا گیا تھا۔

یہ بات چیت جس کا حوالہ نعیم الحق نے دیا، اور جسے ایک طاقتور ملک کی انٹیلی جنس ایجنسی نے ریکارڈ کیا تھا، کے دوران نجم سیٹھی نے کہا تھا کہ ’’پینتیس پنکچر لگادیے گئے ہیں۔‘‘ پی ٹی آئی کے مطابق نجم سیٹھی نے پنجاب میں قومی اسمبلی کے پینتس انتخابی حلقوں کے نتائج مسلم لیگ نون کے حق میں تبدیل کردیے تھے۔

پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے ڈان کو بتایا کہ نجم سیٹھی کا یہ نوٹس ہماری پارٹی کے لیے ایک نعمت غیر مترقبہ ہے، اس لیے کہ یہ ہمیں اپنے دعوے کو ثابت کرنے کی اجازت دے گا کہ مرکز اور پنجاب میں موجودہ حکمران جماعت کے حق میں گیارہ مئی کے انتخابات میں بھاری دھاندلی کی گئی تھی۔

مذکورہ رہنما نے کہا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کے لیے نجم سیٹھی ایک غیر اہم شخص تھے۔ تاہم ان کے شدید ردّعمل نے ثابت کردیا ہے کہ اس مبینہ ریکارڈڈ کال میں حقیقت کا کچھ عنصر موجود تھا۔

انہوں نے مزید کہا ’’اس ہتک عزّت کے نوٹس نے پینتیس پنکچروں سے متعلق تنازعے میں مزید جوش پیدا کرنے ہمیں ایک موقع فراہم کیا ہے۔‘‘

پی ٹی آئی انتخابی ٹریبونلز میں انتخابی نتائج کو چیلنج کرتے ہوئے چونسٹھ پٹیشنز دائر کرچکی ہے۔ اس کے علاوہ یہ پارٹی قومی اسمبلی کے چار انتخابی حلقوں این اے 110، 122، 125 اور 154 میں ووٹروں کے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کے لیے سپریم کورٹ بھی گئی تھی۔ یہ چاروں انتخابی حلقے پنجاب میں ہیں۔

لاہور سے پی ٹی آئی کے واحد کامیاب امیدوار شفقت محمود نے جمعہ کے روز ایک ٹی وی شو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی کی قیادت صرف ووٹوں کی دوبارہ گنتی چاہتی ہے، لیکن اس مطالبے کی راہ میں مختلف حربوں کا استعمال کرکے روڑے اٹکائے جارہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا ’’اور اب پینتیس پنکچروں کی مبینہ داستان نے واضح کردیا ہے کہ پنجاب اور مرکز میں حکمران انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق میں کیوں دلچسپی نہیں لے رہے ہیں۔‘‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں