آخرِ کار نیلامی

24 فروری 2014
تھری جی / فورجی لائسنسوں کی نیلامی، حکومت کے واسطے شفافیت کی سب سے بڑی آزمائش۔ فائل فوٹو۔۔۔
تھری جی / فورجی لائسنسوں کی نیلامی، حکومت کے واسطے شفافیت کی سب سے بڑی آزمائش۔ فائل فوٹو۔۔۔

عالمی سطح پر تھری جی ٹیکنالوجی کے تعارف و مقبولیت کو ایک دہائی گذرجانے کے بعد، اب جبکہ دنیا کے متعدد حصے فور جی کی طرف قدم بڑھارہے ہیں، آخرِ کار حکومتِ پاکستان نے تھری جی موبائل نیٹ ورک لائسنس کی نیلامی کا اعلان کر ہی دیا، ساتھ ہی، فور جی کے بھی چند لائسنسوں کی پیشکش کی ہے۔

کیا نیلام کرنے جارہے ہیں اور اسے کس طرح مناسب اور آسان جواز فراہم کیا جاسکتا ہے، متعدد طریقوں سے، بظاہر محسوس ہوتا ہے کہ یہ نیلامی شیطانی نوع کا ایک پیچیدہ اور تکنیکی مسئلہ ہے۔

ایک پیشکش صارفین کے لیے: رفتار۔ اسمارٹ فون کی بڑھتی خریداری کے ساتھ آبادی کے بڑے حصے کا انٹرنیٹ سے منسلک ہونا لازمی ہے، ایسے میں تھری جی اور فور جی، صارفین کی بڑھتی ضرورت، یعنی فوری طور پر آن لائن ورلڈ تک رسائی، کی سہولت پیش کرتے ہیں۔

ایک پیشکش حکومت کے لیے: اس وقت جب کہ حکومت کے اوپر بجٹ کے اہداف اور زرِ مبادلہ کی شدید قلت کا دباؤ ہے اور انہیں کروڑوں ڈالر کی ضرورت ہے، ایسے میں لائسنسوں کی نیلامی سے قومی خزانے کو بھاری زرِ مبادلہ مل پائے گا۔

ایک پیشکش موبائل فون کمپنیوں کے لیے ( اس وقت ملک میں پانچ کمپنیاں کام کررہی ہیں، نیلامی کے بعد تعداد چھ ہوسکتی ہے): اعلیٰ ترین خدمات پیش کر کے، یہ زیادہ رقم خرچ کرنے والے صارفین کی توجہ اپنے برانڈ کی طرف کرسکتی ہیں۔

اگرچہ اس کے فوائد گنوانا مقابلتا آسان ہے تاہم اس میں خطرات بھی ہیں جو کسی حد تک واضح نہیں، البتہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ واضح ہوتے چلے جائیں گے۔

مثال کے طور پر، نیلامی کے اس عمل میں حکومت موبائل فون کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں سے زیادہ سے زیادہ رقم نچوڑنا چاہے گی، جس کے لامحالہ اثرات آخر میں صارفین پر ہی پڑیں گے: لائسنس کی خریداری کے لیے کمپنی جتنی بھی زیادہ رقم ادا کرے، آخر میں وہ اسے اپنے آؤٹ لے کے ذریعے عام صارفین سے ہی وصول کرے گی۔

لیکن یہاں خود موبائل فون کی صنعت پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوں گے: نیلامی کے واسطے پیش کردہ، تین تھری جی اور دو فورجی، لائسنسوں کے لیے حکومت کو امید ہے کہ پانچوں موبائل فون کمپنیاں بولی میں حصہ لیں گی لیکن، اگر اس ابتدائی نیلامی میں کوئی کمپنی لائسنس کی خریداری میں کامیاب نہ ہوئی تو پھر کیا ہوگا؟

درحقیقت، مقابلے کی حوصلہ افزائی میں کمی کےساتھ، لائسنسوں کو نیلامی کی خاطر پیش کر کے حکومت نادانستہ طور پر موبائل فون کمپنیوں کے درمیان ملی بھگت کی حوصلہ افزائی کرسکتی ہے۔

شفافیت اور منصفانہ کے بعد، سب سے بڑی پیچیدگی نیلامی کے واسطے آسان طریقہ کار تجویز کرنا ہے۔

تھری جی / فورجی لائسنس کی نیلامی، حکومت کی شفافیت اور منصفانہ طور پر معاملات نمٹانے کے واسطے، اب تک کی سب سے بڑی آزمائش ثابت ہوگی لیکن ایک نظر وقت پر بھی رکھی جائے۔ کیا یہ ایسا کرسکتے ہیں، یہ دیکھنا ابھی باقی ہے۔

انگریزی میں پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں