پاک امریکا دفاعی مذاکرات آج شروع ہوں گے

24 فروری 2014
آج واشنگٹن میں پاکستان اور امریکا کی فوجی حکام فاٹا میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کی کارروائیوں کا جائزہ لیں گے۔ —. فائل فوٹو
آج واشنگٹن میں پاکستان اور امریکا کی فوجی حکام فاٹا میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کی کارروائیوں کا جائزہ لیں گے۔ —. فائل فوٹو

واشنگٹن: پاکستان اور امریکا کے فوجی حکام کے درمیان پیر 24 فروری ایک مذاکرات ہونے جارہے ہیں، جس میں فاٹا میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لیے کی جانے والی کارروائیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

دفاعی سیکریٹری آصف یاسین ملک اس مذاکرات کے دوران پاکستانی وفد کی قیادت کریں گے، جو دونوں ملکوں کی دفاعی اسٹیبلشمنٹ کے درمیان جاری باقاعدہ مشاورت کا ایک حصہ ہے۔

اگرچہ دونوں ممالک ہی پاک افغان خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوشش کررہے ہیں، تاہم اب تک ان کے درمیان عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے معاملے پر سنگین اختلافات موجود تھے۔

امریکا طویل عرصے سے فاٹا میں اور بالخصوص شمالی وزیرستان میں ایک فوجی آپریشن شروع کرنے پر زور دیتا آیا تھا۔

تاہم پاکستان نے اس دباؤ کی مزاحمت کی تھی اور اس کے بجائے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے عسکریت پسندی کے خاتمے کی امید ظاہر کی تھی۔

لیکن دو مہینوں کے دوران دہشت گردوں کے شدید اور اچانک حملوں میں چار سو افراد کی ہلاکتوں نے پاکستانی حکومت کو طالبان کے خلاف فوجی کارروائی کا حکم دینے پر مجبور کردیا۔

واشنگٹن نے فاٹا میں عسکریت پسندوں کے اہداف پر بمباری اور گن شپ ہیلی کاپٹروں کے حملوں کا خیرمقدم کیا ہے اور امریکی محکمہ خارجہ کے حکام نے پاکستان کو عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے اس کی صلاحیتوں میں اضافے کے سلسلے میں مدد دینے کی پیشکش کی ہے۔

لیکن انہوں نے براہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت اس خطرے سے نمٹنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے اور اس کو اس سلسلے میں بیرونی مدد کی ضرورت نہیں۔

محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان میری ہارف نے کہا ’’ہم دہشت گردی کے خاتمے کے سلسلے میں پاکستانی حکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے ان کی صلاحیت میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ہمیں اور پاکستانی حکومت کو اس بارے میں فکرمند ہے۔‘‘

آج بروز پیر کو ہونے والی بات چیت اس عمل کا حصہ ہے، جسے دفاعی جائزہ کانفرنس کا نام دیا گیا ہے۔ یہ دفاعی جائزہ کانفرنس جو حال ہی میں شروع ہوئی، اس کے تحت دونوں اتحادی فوری خطروں کا جائزہ اور اس کے لیے طویل المعیاد حکمت عملی تیار کریں گے۔

دونوں ملک ایک دوسرے مذاکراتی عمل میں شریک ہیں، جسے دفاعی مشاورتی گروپ کا نام دیا گیا ہے، اس کے پہلے ہی بیس سے زیادہ اجلاس منعقد ہوچکے ہیں۔

یہ عمل پاکستان امریکا اسٹریٹیجک مذاکرات کا حصہ نہیں ہیں لیکن اسے مواد فراہم کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں