اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے خارجہ امور اور قومی سلامتی سرتاج عزیز نے گزشتہ روز پیر کو کہا کہ حکومت کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے نمٹنے کے لیے دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کررہی ہے۔

ایک سمینار کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’یقیناً حالیہ حملوں سے مذاکراتی عمل پر منفی اثر پڑا ہے اور ان افسوناک واقعات کے بعد ہم مختلف آپشنز کو زیر بحث لارہے ہیں۔‘‘

خیال رہے کہ مہمند ایجنسی میں 23 ایف سی اہلکاروں کی ہلاکتوں کے واقعہ سے دونوں فریقین کے درمیان مذاکراتی عمل معطل ہونے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے قبائلی علاقوں اور ہنگو میں کارروائی کرتے ہوئے مشتبہ شدت پسندوں کے متعدد ٹھکانوں کو تباہ کردیا تھا۔

سیکیورٹی فورسز کے مطابق گزشتہ ہفتے بدھ سے شمالی وزیرستان کی تحصیلوں میرعلی، دتہ خیل باڑہ، ٹل اور تیراہ میں ہونے والی ان کارروائیوں میں نوے مشتبہ شدت پسند ہلاک ہوچکے ہیں، تاہم اس دعوے کی تصدیق نہیں کی گئی۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ حکومت اس مسئلے پر دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھی مشاورت کر رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس مشاورت کا تعلق مکمل فوجی آپریشن اور محدود فضائی کارروائی کے حوالے سے ہے۔

لیکن، ان کا مزید کہنا تھا کہ شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کا آپشن کو ابھی ترک نہیں کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست کی عملداری اور امن کا قیام ہمارا حقیقی مقصد ہے۔

واضح رہے کہ آج منگل کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اب تک کی جانے والی مشاورت پر بریفنگ دی جائے گی۔

مہمند ایجنسی میں ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر افغان حکومت کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا تھا، کیونکہ تفتیشی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ واقعہ افغان سرزمین پر رونما ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت نے اس سلسلے میں جو معلومات مانگی تھیں وہ اسلام آباد کی جانب سے انہیں فراہم کردی گئی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں