کوئٹہ: پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے ضلع آواران کے ڈپٹی کمشنر کے قافلے پر گزشتہ روز مسلح شدت پسندوں نے حملہ کرنے کے بعد ایک پولیو ورکراور تین لیویز اہلکاروں کو اغوا کرلیا۔

ڈپٹی کمشنر رشید بلوچ ایک پولیو مہم کا معائنہ کرنے کے بعد واپس جارہے تھے، اسی دوران گشک کے علاقے میں ان کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا، تاہم لیویز اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے حملہ آوروں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کردیا۔

لیکن شدت پسند ایک پولیو ورکر اور تین لیویز اہلکاروں کو ایک سرکاری گاڑی میں اپنے ساتھ لے گئے۔

کسی ناملعوم مقام سے فون پر بات کرتے ہوئے کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ہدف ڈپٹی کمشنر تھے۔

اسی سے قبل وران بلوچستان میں تین روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوا، تاہم ضلع سبی میں ان دنوں گھوڑوں اور مویشیوں کا میلہ جاری ہے جس کی وجہ سے یہ مہم وہاں پر اس میلے کے اختتام کے بعد شروع کی جائے گی۔

محکمہ صحت کے مطابق اس مہم کے دوران پانچ سال سے کم عمر بیس لاکھ چونتیس ہزار چار سو چھیئتّر بچوں کو پولیو ویکسین پلائی جائے گی۔ اس مقصد کے لیے سات سو 81 مقامات کے لیے پر چھ ہزار چار سو بارہ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

اس کے علاوہ خصوصی ٹیمیں 281 مقامات پر اپنی خدمات انجام دیں گی۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال صوبہ بلوچستان میں ایک بھی پولیو کیس سامنے نہیں آیا تھا، لیکن اس کے باوجود اس کی روک تھام ضروری ہے اس لیے کہ اس کا وائرس کوئٹہ کے علاقے پشتون آباد سے حاصل کیے گئے سیوریج کے پانی کے نمونے میں پایا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں