برطانیہ میں گوانتاناموبے کے سابق قیدی گرفتار

25 فروری 2014
ویسٹ مڈلینڈز پولیس کے مطابق پیتالیس سالہ معظم بیگ اب ایک انسانی حقوق کے کارکن ہیں ان کو بیرون ملک دہشت گردی میں معاونت اور تربیتی کیپ میں شرکت کے شبے میں حراست میں لیا گیا ہے۔اے ایف پی فوٹو۔۔۔
ویسٹ مڈلینڈز پولیس کے مطابق پیتالیس سالہ معظم بیگ اب ایک انسانی حقوق کے کارکن ہیں ان کو بیرون ملک دہشت گردی میں معاونت اور تربیتی کیپ میں شرکت کے شبے میں حراست میں لیا گیا ہے۔اے ایف پی فوٹو۔۔۔

برمنگھم: برطانیہ میں منگل کو شام سے متعلق دہشت گردی کے جرائم کے شبے میں گرفتار چار افراد میں سابق گوانتاناموبے قیدی معظم بیگ بھی شامل ہیں۔

ویسٹ مڈلینڈز پولیس کے مطابق پیتالیس سالہ بیگ اب ایک انسانی حقوق کے کارکن ہیں ان کو بیرون ملک دہشت گردی میں معاونت اور تربیتی کیپ میں شرکت کے شبے میں حراست میں لیا گیا ہے۔

انہیں دو ہزار دو میں پاکستان سے گرفتار کرنے کے بعد تقریبا تین سال کے لیئے کیوبا میں گوانتانامو بے کے حراستی مرکز میں رکھا گیا تھا۔

برطانوی شہری کو دو ہزار پانچ میں کسی الزام کے بغیر رہا کر دیا گیا تھا بعد میں وہ قیدیوں کی حقوق کی تنظیم کے کارکن ہو گئے تھے۔

منگل کے روز انہیں شام سے متعلق دہشت گردی کے جرائم کے شبے میں وسطی انگلینڈ کے شہر برمنگھم سے گرفتار کیا گیا تھا۔

چوالیس سالہ خاتون اور ان کے بیس سالہ بیٹے کو بیرون ملک دہشت گردی کی معاونت کے شبے میں اور ساتھ ہی ایک چھتیس سالہ مرد کو ایک دوسرے مقام سے حراست میں لیا گیا ہے۔

ویسٹ مڈلینڈز پولیس ترجمان نے ان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہم عوامی مفاد کے لیئے ان کے نام کی تصدیق کر رہے ہیں۔

یہ گرفتاری ہے الزام نہیں اور ان کا نام سامنے لانے کا مطلب یہ نہیں کہ جرم کی تصدیق کی جارہی ہے۔

ویسٹ مڈلینڈز انسداد دہشت گردی یونٹ کے افسران کی طرف سے تین گھروں کی تلاشی لی گئی تھی۔

' چاروں گرفتاریوں کا آپس میں تعلق ہے، ' تفتیشی افسر شون ایڈورڈز نے کہا۔ ' وہ منصوبہ بنارہے تھے اور ان کی گرفتاری میں انٹیلی جنس کا پہلو موجود تھا۔'

مشتبہ افراد کو برمنگھم کے علاقے میں ایک پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا ہے۔

یورپی ممالک کو شام کے صدر بشارالاسد کے خلاف لڑائی میں نوجوان خواہش مندوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا سامنا ہے۔

برطانیہ میں حالیہ مہینوں میں شام سے متعلق گرفتاریوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے لیکن بیگ شام کے سلسلے میں برطانیہ میں گرفتار کیئے جانے والے پہلے سابق گوانتانامو قیدی ہے.

برمنگھم میں پیدا ہونے والے بیگ نے انیس سو نوے میں بوسنیا میں جنگ لڑنے کا اعتراف کیا تھا، دو ہزار ایک میں وہ اپنے تین بچوں اور بیوی کے ساتھ افغانستان منتقل ہو گئے تھے۔ جہاں انہوں نے خیراتی سرگرمیوں میں حصہ لیا۔

گیارہ ستمبر دو ہزار ایک کے حملوں کے بعد امریکا کی قیادت میں طالبان کا تختہ الٹنے کے بعد وہ پاکستان منتقل ہو گئے تھے۔

فروری دو ہزار دو میں انہیں دشمن جنگجو کے طور پر اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔

ایک سال کے لیئے بیگ کو بگرام جیل میں رکھا گیا۔ اور بقول ان کے وہاں ان پر تشدد کیا گیا تھا۔

امریکی حکام نے بیگ پر القاعدہ میں لوگوں کی شمولیت کے لیئے تربیتی کیمپ اور فنڈ مہیا کرنے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔

انہیں دو ہزار پانچ میں تین دیگر افراد کے ساتھ رہا کر دیا گیا تھا۔ اور انہیں برطانیہ جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ سینکڑوں شہری شام میں لڑائی کے لیئے جا چکے ہیں جبکہ سیکورٹی سروسز شام سے واپس آئے ہوئے دو سو پچاس افراد کی نگرانی کر رہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں