نقل مکانی کرنے والوں کے لیے کیمپوں کے قیام کی تیاریاں

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2014
نقل مکانی پر مجبور ہونے والوں کے لیے خیبر پختونخوا حکومت نے کیمپوں کے قیام اور دیگر انتظامات کی تیاریاں شروع کردیں۔ —. فائل فوٹو رائٹرز
نقل مکانی پر مجبور ہونے والوں کے لیے خیبر پختونخوا حکومت نے کیمپوں کے قیام اور دیگر انتظامات کی تیاریاں شروع کردیں۔ —. فائل فوٹو رائٹرز

پشاور: خیبر پختونخوا کی حکومت نے وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے (فاٹا) سے بنوں ڈسٹرکٹ میں نقل مکانی پر مجبور ہونے والے افراد کے لیے فوری انتظامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپنے گھروں سے بے دخلی پر مجبور ہونے والے ان افراد کے لیے حکومت اپنے وسائل پر انحصار کرتے ہوئے انتظامات کرے گی، اور اس سلسلے میں کسی قسم کی مدد کی اپیل نہیں کی جائے گی۔

ایک سرکاری اعلامیہ کے مطابق خیبرپختونخوا کے چیف سیکریٹری محمد شہباز ارباب کی قیادت میں جمعہ کے روز منعقدہ ایک اعلٰی سطحی اجلاس کے دوران لیا گیا۔

اس اجلاس میں ہوم ڈیپارٹمنٹ کے سیکریٹری، لاء اینڈ آرڈر (فاٹا) کے سیکریٹری، ڈی جی پرویژنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور ڈی جی فیڈرل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، ایڈیشنل سیکریٹری اور ڈپٹی کمشنر بنوں ڈسٹرکٹ نے شرکت کی۔

انہوں نے فاٹا سے نقل مکانی پر مجبور ہونے والے افراد کے لیے انتظامات پر تبادلۂ خیال کای۔ چیف سیکریٹری نے قبائلی علاقوں سے آبادی کے متوقع نقل مکانی پر روشنی ڈالی اور اس چیلنچ سے پیشہ ورانہ طریقے سے نمٹنے کی ہدایت کی۔

اس مسئلے کے مختلف پہلو مثلاً کیمپوں کا قیام، خیمو ں کی تعداد، پرویژنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور فیڈرل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے فنڈز کی دستیابی، نقل مکانی کرنے والوں کی رجسٹریشن وغیرہ پر بھی غور کیا گیا۔

یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ہوم سیکریٹری اور لاء اینڈ آرڈر فاٹا کے سیکریٹری صورتحال کا مجموعی جائزہ لینے کے لیے دو دن کے اندر بنوں کا دورہ کریں گے اور حکومت کو ایک رپورٹ پیش کریں گے۔

یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ نقل مکانی کرنے والوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے فوری طور پر کچھ اسٹاک بنوں بھیجا جائے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ فاٹا سیکریٹیریٹ اس مقصد کے لیے ترجیحی بنیادوں پر فنڈز مختص کردے۔یہ واضح کیا گیا کہ نقل مکانی کرنے والوں کے انتظامات کے لیے مقامی وسائل کا استعمال کیا جائے۔ پرویژنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ساتھ ساتھ فیڈرل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سے کہا گیا کہ اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے اپنے وسائل پر انحصار کرتے ہوئے بنیادی کردار ادا کرے۔

اس اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ زیادہ عرصے پائیدار رہنے والی اشیاء کی فوری طور پر خریداری شروع کردینی چاہیٔے۔

یہ فیصلہ بنوں انتظامیہ پر چھوڑ دیا گیا کہ وہ نقل مکانی کرنے والے افراد کے کیمپوں کے قیام کے لیے مناسب مقام منتخب کریں اور جب بھی ضرورت ہو تو کیمپوں کے قیام کے لیے ضرور اقدامات کریں۔

احتجاج:

نقل مکانی کرنے والے افراد نے جمعہ کو یہاں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا، یہ لوگ کرم ایجنسی سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے راشن کی تقسیم میں تاخیر کے خلاف شیر شاہ سوری روڈ پر مظاہرہ کیا۔ انہوں نے پلے کارڈز اور بینر اُٹھا رکھے تھے، جن پر ان کے مطالبات تحریر تھے۔ نقل مکانی کرنے والے ان افراد نے وفاقی حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی ۔

احتجاج کرنے والوں میں سے ایک محمد یونس نے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر ماہ کی دس تاریخ کو نقل مکانی کرنے والوں میں راشن تقسیم کرنے والی تھی، لیکن انہوں نے فروری میں غذائی اشیاء فراہم نہیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والے افراد کی اکثریت غریب لوگوں پرمشتمل ہے اور ان کے پاس اپنے خاندان کی کفالت کے لیے روزی کمانے کا کوئی ذریعہ موجود نہیں ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’خوراک کی تقسیم میں تاخیر کے لیے یہ بہانہ کیا گیا تھا کہ تقسیم کے مقام پر حملے کا خطرہ ہے۔‘‘

تبصرے (0) بند ہیں