کوئٹہ: پاکستان میں انسانی حقوق کے کمیشن (ایچ آر سی پی) نے حکومت کی جانب سے میڈیا اور سول سوسائٹی کے افراد کو بلوچستان کے علاقے توتک کا دورہ کرنے کی اجازت نہ دینے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یاد رہے کہ توتک کے علاقے میں گمشدہ افراد کی اجتماعی قبریں دریافت ہوئی تھیں۔

صوبے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے گزشتہ روز پیر کو ایچ آر سی پی کا اجلاس ہوا جس کی صدارت کمیشن کے صوبائی چیئرمین طاہر حسین خان نے کی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ بلوچستان کے علاقے توتک سے اجتماعی قبروں کی دریافت اور حکومت کی جانب سے توتک اور زلزلہ سے متاثرہ علاقے آواران جانے کی اجازت سے انکار کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی کی تشویش اور خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔

کمیشن نے افسوس کا اظہار کرتے کہا کہ موجودہ حکومت اپنے آٹھ مہینوں کے دوران وسیع توقعات پر پورا نہیں اتر سکی اور پچھلی حکومت کے معاملات کو چلا رہی ہے۔

"صوبہ بلوچستان میں اغوا برائے تاوان، ٹارگیٹ کلنگ اور فرقہ وارانہ ہلاکتوں میں کمی نہیں آسکی ہے۔"

اجلاس کے دوران بلوچستان کی ضلع لورالائی میں ایک خاتون اور مرد اور دو بھکاری عورتوں کو سنگسار کر کے ہلاک کیے جانے کے واقعہ کی بھی مذمت کی گئی۔

اس موقع پر انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان بلوچستان کے چیئرمین طاہر حسین کا کہنا تھا کہ یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کمیشن، انسانی حقوق کی تنظیموں اور میڈیا کو توتک اور آواران کے اصل حقائق تک رسائی کی یقین دہانی کروائے تاکہ وہ آزادانہ رپورٹس مرتب کرسکیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں