اسلام آباد: پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر اشرافی نے طالبان قیادت سے کہا ہے کہ وہ 'غدار گروہوں' کی نشاندہی کریں۔

گزشتہ روز بدھ کو اسلام آباد کے نیشنل پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس تجویز پر عملدرامد سے حکومت کو یہ فرق واضح کرنے میں مدد ملے گی کہ آیا کون سا گروہ مذاکرات کرنا چاہتا ہے اور کون نہیں چاہتا۔

حافظ محمد اشرفی کا کہنا تھا کہ "ایک عام پالیسی یہ ہونے چاہیئے کہ مذاکرات ان کے ساتھ کیے جائیں جو مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور آپریشن ان لوگوں کے خلاف کیا جائے جو حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔"

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ کمیٹیاں قائم کرنے کے بجائے طالبان کے ساتھ براہ راست مذاکرات کرے جو نتیجہ خیز ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ "یہ ایک واضح علامت ہے کہ اسلام آباد کے واقعہ کے بعد جنگ بندی برقرار نہیں رہی۔"

حافظ اشرفی کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے بعد طالبان کو تنازعہ ختم کرنے کے لیے اپنی سنجیدگی ظاہر کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ "میں مطالبہ کرتا ہوں کہ طالبان مقتول ایف سی اہلکاروں کی لاشوں کو واپس کریں۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ "دونوں فریقین کو ایک دوسرے کے غیر جنگجو قیدی رہا کردینے چاہیئیں۔"

انہوں نے پاکستان میں غیر ملکی انٹیلیجنس کی موجودگی پر کسی قسم کا تبصرہ نہیں کیا، لیکن یہ کہا کہ افغانستان میں شدت پسندوں کے تربیتی مراکز موجود ہیں جنہیں انٹیلیجنس ایجنسیاں چلا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ "وہ پاکستان میں دہشت گرد سرگرمیوں کو فروغ دینے کی بنیادی ذمہ دار ہیں۔"

خیال رہے کہ حافظ محمد اشرفی کا تعلق دیوبندی مسلک سے ہے، لیکن اپنے معتدل خیالات کی وجہ سے وہ اپنے فرقے کے علماء کے ساتھ اکثر ایسے بیانات دیتے ہیں۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر طالبان قیادت پر زور کہ پولیو کے خاتمے کی مہم پر اپنی مؤقف پر نظر ثانی کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ "اگر انہیں انسدادِ پولیو مہم کے حوالے سے کسی بھی قسم کی شکایت ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ اسے عوامی سطح پر واضح کریں نہ کہ اس مہم کی مخالفت کریں۔"

"طالبان ؤ کو اگر پولیو مہم پر کوئی بھی تحفظات ہیں تو وہ علماء اور میڈیا کے ذریعے حکومت کو ان سے آگاہ کریں اور اس سلسلے میں بھی اپنی خدمات پیش کرتا ہوں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے اس سنگین بیماری کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر پولیو مہم کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ "سعودی عرب اور مصر سمیت تقریباً بتیس اسلامی ادارے پولیو مہم کی توثیق کرچکے ہیں تو اس مہم کو غیر اسلامی تصور کرنا درست نہیں ہے۔"

تبصرے (2) بند ہیں

Syed Mar 07, 2014 05:18am
کالعدم دہشتگرد طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان قومی اتفاق رائے منتشر کرنے کی سازش ہے۔ دہشتگردوں کی طرف سے وقتی جنگ بندی قابلِ قبول نہیں۔ تمام لشکر، سپاہ اور طالبانِ خون کو فوری طور پر اور غیر مشروط ہتھیار ڈالنا پڑے گا۔ پاکستان کی بقاء کیلئے اِن دہشتگردوں کی طرف سے وقتی جنگ بندی مسئلے کا حل نہیں، ریاستی ادارے اپنا آپریشن شروع کریں اور اِن خوارج و تکفیری طالبان کے مزید ٹائم لینے کے دھوکے میں نہ آئیں- یاد رکھیں، پاکستان اور طالبان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، لہذا آپریشن شروع کیا جائے اور تمام دہشت گردوں کے مکمل خاتمے یا سرنڈر کرنے تک جاری رکھا جائے۔ طالبان کی سرپرستی اور حمایت کو ریاست کے خلاف ایک سنگین جرم قرار دیا جائے،اور پھر جو بھی لوگ اس جرم کے مرتکب ہوں اُن کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے۔ ملک سے انتہاپسندی، نام نہاد فرقہ واریت اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے سخت ترین سزا کا دیا جانا بھی وقت کی اولیں ضرورت ہے۔
Syed Mar 07, 2014 05:22am
طالبان سے مذاکرات پر سنی، شیعہ، ملک کے تمام اعتدال پسند عوامی حلقے، پی پی پی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت اکثریت کی تمام تر مخالفت کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ نواز کی پارلیمانی پارٹی کی اکثریت کی جانب سے بھی مخالفت آن دی ریکارڑ ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نواز حکومت اقلیتی رائے کے ساتھ مذاکرات کا ڈرامہ کیوں رچا رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟