اسلام آباد: ڈسٹرکٹ کورٹ حملہ کیس میں ایک نیا موڑ

08 مارچ 2014
ڈسٹرکٹ کورٹس اسلام آباد پر تین مارچ کو ہوئے حملے کے فوراً بعد کی تصویر۔ —. فائل فوٹو
ڈسٹرکٹ کورٹس اسلام آباد پر تین مارچ کو ہوئے حملے کے فوراً بعد کی تصویر۔ —. فائل فوٹو

اسلام آباد: ڈسٹرکٹ کورٹ پر حملے کے کیس نے اس وقت ایک نیا موڑ لے لیا، جب مقتول ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج کے گن مین نے انہیں قتل کرنے کے الزام کو مسترد کردیا۔

ضلعی عدالتوں کے احاطے میں تین مارچ کو ہونے والے حملے میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج رفاقت احمد خان اعوان سمیت گیارہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے جمعرات کو قومی اسمبلی میں بتایا تھا کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج اپنے گن مین بابر حسین کی اتفاقی طور پر چل جانے والی گولیوں سے ہلاک ہوئے تھے۔

تین مارچ کے دہشت گردانہ حملے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم پہلے ہی بابر حسین کو اپنی حراست میں لے چکی تھی، اور جمعے کے روز انسدادِ دہشت گردی عدالت کے خصوصی جج عتیق الرحمان کے سامنے اس کا جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے پیش کیا۔

چونکہ جج عتیق الرحمان نے اپنی عدالت میں میڈیا کے نمائندوں کے داخلے پر پچھلے سال اگست میں پابندی عائد کردی تھی، چنانچہ میڈیا اس کارروائی کی کوریج نہیں کرسکا۔ تاہم اس پیش رفت سے متعلق قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ مقتول جج کے گن مین نے وزیرِ داخلہ کے بیان کی مخالفت کی اور دلیل دی کہ وہ مجرم نہیں ہے۔

مذکورہ ذرائع نے کہا کہ بابر حسین نے انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج کو بتایا کہ جب عدالت کے احاطے پر دہشت گردوں نے حملہ کیا اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج رفاقت اعوان کے چیمبر میں داخل ہونے کی کوشش کی تو وہ ان کے ساتھ تھے۔

ذرائع نے گن مین کے حوالے سے کہا کہ دہشت گردوں نے چیمبر کا دروازہ توڑ دیا اور رفاقت اعوان کے سینے میں گولی ماردی۔

جب اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر نصیر کیانی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے وزیرِ داخلہ کے بیان کی سختی سے مذمت کی اور کہا کہ وزیرِ داخلہ ایسا گمراہ کن بیان دے کر اس کیس کو کسی دوسری سمت میں موڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔

نصیر کیانی نے اس بات کا امکان ظاہر کیا کہ پولیس اپنی جان چھڑانے کے لیے بابر حسین پر دباؤ ڈال کر ایک جھوٹا اعتراف لینے کی کوشش کرسکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’اسلام آباد بار ایسوسی ایشن سپریم کورٹ میں وزیرداخلہ کے غیرذمہ دارانہ بیان کے خلاف ایک درخواست دائر کرے گی، جس کے ذریعے انہوں نے ایک بے گناہ فرد کو جرم میں ملوث کرنے کی کوشش کی تھی۔‘‘

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عارف علوی نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہ وزیرِ داخلہ نے جمعرات کو یہ امکان ظاہر کیا تھا کہ گن مین کی چلائی گئی گولیاں غلطی سے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کو لگ گئی اور وہ ہلاک ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ جب اس کیس کی تفتیش ہورہی ہے، تو اس پر کوئی تبصرہ کرنا قبل از وقت تھا۔

وزارتِ داخلہ کے ترجمان دانیال گیلانی سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس کیس پر تفتیش جاری ہے۔ ’’جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم کی جانب سے رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد ہی اس المناک واقعے کی حتمی تفصیل دی جاسکتی ہے۔‘‘

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

kamran Mar 08, 2014 02:34pm
This Nisar guy, is a part of the same criminal gang as Taliban. He is trying to protect them.