اسلام آباد: نامعلوم افراد نے یوگا سینٹر نذرآتش کردیا

10 مارچ 2014
یوگا سینٹر کی ایک رکن مینا کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے سینٹر کا دورہ کیا تو کچھ کمروں میں قالین، اور الماریوں میں ریکارڈ موجود تھا، جبکہ باقی کمروں میں موجود کمبل مکمل طور پر جل چکا تھے۔
یوگا سینٹر کی ایک رکن مینا کا کہنا ہے کہ جب انہوں نے سینٹر کا دورہ کیا تو کچھ کمروں میں قالین، اور الماریوں میں ریکارڈ موجود تھا، جبکہ باقی کمروں میں موجود کمبل مکمل طور پر جل چکا تھے۔

اسلام آباد: بنی گالا پولیس نے ان نامعلوم آٹھ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ہے جنہوں نے ہفتے کی رات ایک یوگا سینیٹر کو نذرآتش کردیا تھا۔

آرٹ آف لوّنگ یوگا سینٹر کے ایک محافظ حسن علی کی جانب سے پولیس کو درج کرائی گئی تحریری شکایت میں کہا گیا تھا کہ چہروں پر نقاب لگائے آٹھ ناملعوم افراد نے یوگا سینٹر میں گھس کر انہیں اور باقی دو گارڈز کو باندھ دیا۔

حسن علی کا کہنا تھا کہ 'ان افراد نے سینٹر میں داخل ہوکر ان سے پوچھا کہ کیا یہاں پر کوئی قیمتی چیز یا رقم موجود ہے جس کا ہم نے جواب دیا کہ سینٹر میں کمبل، فرنیچر اور دستاویزات کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں ہے۔'

گارڈ کا کہنا تھا کہ 'اس کے بعد ان افراد نے مختلف کمروں میں پیٹرول چھڑکا اور پھر آگ لگادی اور اس کے بعد وہ دو گاڑیوں پر فرار ہوگئے'۔

انہوں نے کہا کہ روشنی کم ہونے کی وجہ سے ان گاڑیوں کی نمبر پلیٹ دیکھنا ناممکن تھا۔

مذکورہ یوگا سینٹر کی میڈیا کوآرڈینیٹر زرمینہ سہیل نے ڈان کو بتایا کہ انہیں کسی قسم کی دھمکیاں موصول نہیں ہوئی تھیں، لہٰذا اس وقت ہم کچھ نہیں کہہ سکتے کہ اس واقعہ کے پیچھے کیا محرکات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'ہم نے ایف آئی آر میں کسی بھی شخص کو نامزد نہیں کیا ہے اور ہم اس الجھن میں ہیں کہ آیا مسلح افراد اس واقعہ سے ہمیں کیا پیغام دینا چاہتے تھے۔'

انویسٹیگیشن آفیسر گلزار احمد کا کہنا ہے کہ یہ بھی واضح نہیں کہ آخر کیوں اس یوگا سینٹر کو نذرآتش کیا گیا.

ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے علاقہ مکینوں سے سوال کیا کہ کیا انہیں اس یوگا سینٹر سے کوئی شکایت تھی، لیکن انہوں نے کوئی شکایت نہیں کی۔'

درحقیقت یوگا سینٹر کو آگ لگانے میں بہت سے لوگوں نے حصہ لیا اور فائر بریگیڈ نے موقع پر پہنچ کر اس آگ پو قابو پایا۔

'تمام مشتبہ افراد نے اپنے چہرے ڈھانپے ہوئے تھے اور گارڈز سے صرف مختصرً بات کی، لہٰذا یہ ممکن نہ ہوا کہ اس بات کا تعین کیا جائے کہ وہ افراد کون تھے۔'

اس یوگا کے قریب واقع ایک علاقہ مکین جمیل عباس نے کہا کہ جیسے ہی انہوں نے دھواں اٹھتے دیکھا وہ موقع پر پہنچے، لیکن اُس وقت تک یہ افراد وہاں سے فرار ہوچکے تھے۔'

یوگا سینٹر کی ایک رکن مینا نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اتوار کی صبح اس سینٹر کا دورہ کیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'کچھ کمروں میں قالین، اور الماریوں میں ریکارڈ موجود تھا، جبکہ باقی کمروں میں موجود کمبل مکمل طور پر جل چکا تھا۔'

ایک پولیس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کے ساتھ کہا کہ یہ ایک عام تاثر ہے کہ یوگا ایک ہندوستانی مشق ہے اور اس کلب میں شامل لوگوں پر ہندوستان کے مذہبی رہنماؤں کے اثرات پڑ سکتے تھے۔

’’تاہم اس بات کی تصدیق اس وقت تک نہیں ہوسکتی جب تک تفتیش مکمل نہیں ہوجاتی یا جب تک کوئی اس واقعہ کی ذمہ قبول نہیں کر لیتا۔‘‘

تبصرے (0) بند ہیں