متاثرینِ تھر کے لیے ایک ارب روپے امداد کا اعلان

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2014
وزیراعظم نواز شریف میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں— آن لائن فوٹو۔
وزیراعظم نواز شریف میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں— آن لائن فوٹو۔
۔—اے پی پی فوٹو۔
۔—اے پی پی فوٹو۔
۔—اے پی پی فوٹو۔
۔—اے پی پی فوٹو۔

مٹھی: وزیر اعظم نواز شریف نے متاثرینِ تھر کے لیے ایک ارب روپے کی امداد کا اعلان کرتے ہو ئے سندھ حکومت کو واقعے کے ذمے داران کے خلاف کارروائی اور انہیں قرار واقعی سزا دینے کا حکم دیا ہے۔

وزیراعظم نے آج پیر کے روز اپنے دورۂ تھر کے دوران لوگوں کو درپیش مشکلات اور بچوں کی اموات پر تشویش کا اظہار کیا۔

وزیرِاعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے ہمراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے امید ظاہر کی کہ ضلع تھر کی صورتحال کے ذمہ داروں کو سندھ حکومت سزائیں دے گی۔

اس موقع پر اجلاس میں وزیر اطلاعات پرویز رشید، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، وزیر صنعت غلام مرتضیٰ جتوئی، وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ، سندھ کابینہ کے اراکین، پی ایم ایل سندھ کے رہنما نہال ہاشمی، ماروی میمن اور ارباب غلام رحیم بھی موجود تھے۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ وفاق سندھ حکومت کے ساتھ مل کر متاثرین کے لیے امداد کا پیکج تیار کرے گی۔

وزیر اعظم نے ملک میں روزانہ 600 بچوں کی ہلاکت پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوشش ہونی چاہیہے کہ ایک بچے کی جان کو بھی نقصان نہ پہنچے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نے ہدایت دیں تھیں کہ متاثرہ علاقوں میں موبائل ہیلتھ یونٹس کی مدد سے لوگوں کے گھروں تک طبی امداد پہنچائی جائے۔

اس دوران اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کا کہنا تھا کہ تھر کے متاثرین میں منصفانہ طریقہ سے امداد کی تقسیم کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اس آفت کے ذمے دار کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو پہلے ہی عہدوں سے ہٹایا جا چکا ہے جبکہ ضلع تھرپارکر کو آفت زدہ علاقہ قرار دے دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا نے تھر کے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔

وزیر اعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ متاثرہ علاقے کے عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لیے حکومت سندھ نے دوردراز علاقوں میں ریلیف کیمپ قائم کر دیے ہیں اور علاقے کے لوگوں میں سوا لاکھ سے زائد گندم کے بیگ تقسیم کیے جا چکے ہیں۔

وزیر اعظم نے اس دوران بڑے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سندھ کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ اس وقت 80 فیصد علاقہ قحط زدہ ہے، تمام اموات قحط سے نہیں ہوئیں بلکہ علاقے میں پانی کا حصول اور گندا پانی بھی بڑا مسئلہ ہے اور اسی وجہ سے ہر ماہ کئی افراد ڈائریا کا شکار ہو کر انتقال کر جاتے ہیں۔

اس سے قبل پیر کو وزیر اعظم قحط زدہ ضلع تھرپارکر میں متاثرہ افراد کو درپیش مشکلات اور صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے تھر پہنچے۔، یپیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعلیٰ سندھ نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

اس موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات پرویز رشید بھی ان کے ہمراہ تھے۔

لیکن متاثرہ علاقے میں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جہاں پیر کو مزید تین بچے دم توڑ گئے ہیں۔

پیر حیدرآباد کے لیاقت میڈیکل یونیورسٹی اسپتال میں علاج کیلئے لائے گئے مزید دو تَھری بچے انتقال کرگئے جس کے بعد آج فوت ہونے والے بچوں کی تعداد تین ہوگئی ہے۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے ریگستانی علاقے تھر اور مٹھی میں لوگوں کو درپیش مشکلات کا نوٹس لیتے ہوئے آج اس متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

میڈیا کو جاری کیے گئے اعلامیے میں وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ سول اسپتال مٹھی بھی تمام مریضوں کے لیے کھلا رکھا جائے، جبکہ مریضوں کی تمام مقامات تک رسائی ہونی چاہئیے۔

وزیراعظم نواز شریف نے چیف سیکرٹری سندھ کو ہدایت کی ہے کہ تھر کے دورے کے دوران تمام اسپتال، دکانیں اور کاروبار کھلے رکھے جائیں۔

دوسری جانب تھر کی صورتحال پر سپریم کورٹ کی جانب سے مقدمے کی سماعت کے موقع پر سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کو صورتحال کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

پیر کو سماعت کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی نے ریمارکس دیے کہ تھر کی صورتحال پر سر شرم سے جھک جانے چاہئیں، سندھ حکومت صورتحال کی ذمے دار ہے۔

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ کیا انہیں علم ہے کتنے بچے فوت ہوئے ہیں؟ سندھ حکومت بتائے کتنے بچوں کی اموات کے بعد اسے معاملے کا علم ہوا۔

اس موقع ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا تمام بچے قحط کی وجہ سے فوت نہیں ہوئے، میڈیا بات بڑھاچڑھا کر پیش کر رہا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ میڈیا نہ بتاتا تو معاملہ ہی دب جاتا اور بچے مرتے رہتے۔

سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ سندھ حکومت اپنے پلان آف ایکشن سے عدالت کو آگاہ کرے مقدمے کی سماعت آئندہ پیر تک ملتوی کر دی۔

تبصرے (0) بند ہیں