مسلح نظریے کی برآمد

10 مارچ 2014
مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم عراقی جہادی تنظیم کا تربیتی کیمپ لال مسجد والے غازی کے نام پر۔فائل فوٹو۔۔۔
مشرقِ وسطیٰ میں سرگرم عراقی جہادی تنظیم کا تربیتی کیمپ لال مسجد والے غازی کے نام پر۔فائل فوٹو۔۔۔

مذہبی عسکریت پسندی کے پاکستانی برانڈ پر، دنیا بھر سے شکایات موصول ہورہی ہیں اور اسے تواتر کے ساتھ الزامات میں ملوث کیا جارہا ہے۔ اس کے خلاف پیش کردہ دستاویزات کے انبار میں اب اس وڈیو کو بھی شامل کرلیا جائے گا، جسے عراق میں سرگرم مسلح تنظیم نے جاری کیا ہے۔

وڈیو میں، کیمپ کے اندر عسکری تربیت کے مراحل دکھائے گئے ہیں، کیمپ کو عبدالرشید غازی کی یاد میں ان کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ جولائی، سن دو ہزار سات کے لال مسجد واقعے کے مرکزی کردار، دو بھائیوں میں سے ایک غازی عبدالرشید تھے۔ غازی، لال مسجد پر فوجی آپریشن کے دوران مارے گئے لیکن اب وہ 'جہادیوں' کے اندر زندہ ہیں۔

وڈیو کے اندر، لال مسجد آپریشن پر حکومت اور فوج کے خلاف شدید مذمتی جذبات کے علاوہ، اسامہ بن لادن کی طرف سے غازی کو بطور ہیرو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے دکھائے جانے سے، واقعے کا تعلق عالمی جہاد سے جوڑ دیا گیا ہے۔

یہاں یہ بھی اطلاعات ہیں کہ غازی کی یہ مثال کس طرح پاکستان میں اس مقصد سے منسلک، پیروکاروں کو متاثر کررہی ہے۔

تحریکِ طالبان پاکستان کی جانب سے، حکومت سے مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی میں غازی کے بھائی عبدالعزیز کی نامزدگی سے اس بات کی ایک بار پھر تصدیق ہوتی ہے کہ عسکریت پسندوں کی نگاہوں میں ان کا مقام کس قدر بُلند ہے۔

پاکستان کے اندر جہادی تحریک میں لال مسجد علما کے اثرات کے تمام تر شواہد کے باوجود، مشرقِ وسطیٰ میں لڑنے والے مسلح گروہ کی جانب سے ایک تربیتی کیمپ کو غازی عبدالرشید کے نام سے منسوب کرنا بہت ساروں کے لیے دھچکے کا سبب بنے گا، بالخصوص اُن کے لیے جن کی عادت ہے کہ خواہ کچھ بھی ہو، سازشی نظریے کی انگلی پاکستان پر ہی اٹھاتے ہیں۔

یہ عناصر 'جہادی مہم' کی توسیع میں پاکستان کے ملوث ہونے کی بات کو اور زیادہ پیچیدہ بنادیں گے۔ اور یہ اُفقی اضافہ سب سے پہلے اور قابلِ ذکر حد تک خود ریاستِ پاکستان کے اس غیر معقول خیال میں دیکھنا چاہیے کہ جس کے مطابق مسئلہ کسی خاص علاقے یا خطّے تک ہی محدود ہے۔

وڈیو میں کی گئی نشاندہی سے، پاکستان میں عالمی 'جہادیوں' کے طویل عرصے سے موجود اس تعلق کا بھی 'انکشاف' ہوتا ہے جو پختون علاقوں سے کہیں آگے تک ہیں۔

اس کے ساتھ ہی، حکومتِ پاکستان داخلی اور عالمی عسکریت پسندوں کو پختون علاقوں تک محدود رکھنے کی کوشش کررہی ہے، جس کے امکانی طور پر نہایت ہی بھیانک اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

قبل ازیں، حالیہ عرصے کے دوران پاکستان دبے لفظوں میں وضاحتیں پیش کر کے، ملک کے اندر عسکریت پسندی اور اس سے جُڑی مشکلات پر، غیر ملکی جنگجوؤں اور ان کے درآمدی فلسفہ کو ہی موردِ الزام ٹھہراتا رہا ہے لیکن اس وڈیو کے بعد حکومت پر زیادہ بُلند آواز سے وضاحت پیش کرنے کا مطالبہ زور پکڑے گا۔

جوابی دلیل ہے کہ دنیا بھر میں ہونے والی دہشتگردی کی مثالوں سے ظاہر ہے کہ پاکستان جنگجو فراہم کرنے کا صرف واحد ذریعہ نہیں اور نہ ہی صرف یہیں پر عسکری تربیت دی جاتی ہے بلکہ حقیقت میں اسے ایک ایسا نظریہ فراہم کرتا ہے جس کا جواب مشکل ہوگا۔

سوال کا مکمل جواب صرف اسی صورت میں دے سکتے ہیں کہ جب حقیقت کا اعتراف کریں اور ان عناصر کے خلاف قدم اٹھائیں جو اس حقیقت کے مہرے ہیں۔

انگلش میں پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں