’دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان و امریکا کا مشترکہ مقصد ہے‘

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2014
پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کے دوران امریکی صدر اوباما نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات علاقائی ترقی و استحکام کے لیے نہایت اہمیت رکھتے ہیں۔ —. فائل فوٹو رائٹرز
پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی سے ملاقات کے دوران امریکی صدر اوباما نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات علاقائی ترقی و استحکام کے لیے نہایت اہمیت رکھتے ہیں۔ —. فائل فوٹو رائٹرز

واشنگٹن: امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ امریکا اور پاکستان تشدد آمیز انتہاپسندی کی تمام شکلوں اور دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے یکساں عزائم رکھتے ہیں اور اپنے عوام کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے لڑی جانے والی جنگ میں متحد ہیں۔

انہوں نے کہا ’’دونوں ہی ممالک جنوبی ایشیا میں امن کے مقاصد کے فروغ، سلامتی اور سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے افغانستان کو محفوظ اور مستحکم بنانے کی دیرینہ خواہش رکھتے ہیں۔‘‘

امریکا میں پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی سے ایک ملاقات کے دوران صدر اوباما نے حوالہ دیا کہ امریکا اور پاکستان کی شراکت داری علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے نہایت اہمیت رکھتی ہے۔

صدر اوباما نے کہا کہ وہ ان تعلقات کو مزید مضبوط اور گہرا کرنے کے عزم پر قائم ہیں۔ انہوں نے وزیراعظم نواز شریف کے اکتوبر 2013ء کے دوران امریکا کے دورے اور جنوری کے دوران واشنگٹن میں منعقد ہونے والے وزارتی سطح کے اسٹریٹیجک ڈائیلاگ کا حوالہ دیا، جو پہلی مرتبہ 2010ء میں منعقد ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’’یہ دونوں واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ دونوں ممالک پاکستان کو خوشحال، محفوظ اور مستحکم بنانے کے ضمن میں ہمارے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے دونوں ممالک پُرعزم ہیں۔‘‘

انہوں نے امریکا اور پاکستان کے بہت سے مشترکہ مفادات اور خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بطور پاٹنرانہیں جاری رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ’’امریکا تمام پاکستانیوں کی خوشحالی، پائیدار امن و تحفظ کے فروغ اور ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت پاکستان کے ساتھ ہے۔‘‘

اوباما نے کہا ’’ہم معیشت کو بہتر بنانے کے لیے کی جانے والی پاکستان کی کوششوں کی حمایت کے لیے مصروف عمل ہیں اور دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے معاملات پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کے خواہش مند ہیں۔‘‘

صدر اوباما نے اعتراف کیا کہ ماضی میں دونوں قوموں کے درمیان عارضی طور پر اختلافات پیدا ہوئے تھے، لیکن وہ ایک دوسرے کے ساتھ کام کررہے تھے، انہوں نے جلیل عباس جیلانی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس تعلقات کو سابقہ بنیاد پر لانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’’مجھے اس بات کی امید ہے کہ جو خیرسگالی کے جذبات پاکستانی اور امریکی عوام کے درمیان پائے جاتے ہیں، ہماری حکومتوں کے تعلقات میں بھی ان کا عکس ظاہر ہوگا اور آنے والے سالوں میں ہم اس حوالے سے پیش رفت کو جاری رکھیں گے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات کی تعمیرِ نو کے لیے یہ ایک بہترین اور اہم وقت تھا، اور انہوں نے کہا کہ وہ دونوں ملکوں کی مضبوط دوستی کو وسیع کرنے کے لیے پاکستانی حکومت کے ساتھ کام کرنے کے آرزومند ہیں۔

صدر اوباما کو اپنی اسناد پیش کرتے ہوئے پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ حال میں ہونے والی مثبت پیش رفت کی مزید تعمیر ان کی ترجیح ہوگی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں