مارک زکربرگ نے کی اوباما سے شکایت

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2014
فیس بک کے چیف ایگزیکٹیو نے امریکی صدر سے حکومت کی الیکٹرانک نگرانی کے پروگرام پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ —. فوٹو رائٹرز
فیس بک کے چیف ایگزیکٹیو نے امریکی صدر سے حکومت کی الیکٹرانک نگرانی کے پروگرام پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ —. فوٹو رائٹرز

سان فرانسسکو: فیس بک انکارپوریٹڈ کے چیف ایگزیکٹیو مارک زکربرگ نے امریکی حکومت کی الیکٹرانک نگرانی کے طریقوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ذاتی طور پر اس سلسلے میں امریکی صدر بارک اوباما سے فون پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

مارک زکربرگ نے فیس بک پر اپنے ذاتی پیج پر ایک پوسٹ میں تحریر کیا ہے کہ ’’امریکی حکومت کو انٹرنیٹ حقوق کے لیے کام کرنا چاہئے نہ کہ انٹرنیٹ کے لیے خطرہ بننا چاہئے۔‘‘

ذكربرگ کی یہ تبصرہ اس رپورٹ کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی حکومت نے اپنی خفیہ نگرانی صلاحیت بڑھانے کے لیے فیس بک کے ایک سرور کی وائرس کے ذریعہ نقل حاصل کر لی ہے۔

دوسری جانب امریکہ کی قومی سلامتی ایجنسی (این ایس اے ) نے اس رپورٹ کو بے بنیاد کہا ہے۔

اس سے پہلے ستمبر 2013ء کے دوران مارک زکربرگ نے کہا تھا کہ انٹرنیٹ پر جاسوسی کے معاملے میں امریکہ بہت آگے بڑھ گیا ہے۔

انہوں نے اپنی پوسٹ میں یہ بھی کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حقیقی اصلاحات میں ابھی بہت وقت لگ جائے گا۔

اپنی پوسٹ میں مارک زکربرگ نے لکھا ہے کہ ’’ہمارے انجنیئرز جب انتھک محنت کرتے ہیں، تو ہمارا خیال ہوتا ہے کہ ہم شرپسند لوگوں سے آپ کو تحفظ درے رہے ہیں، نہ کہ اپنی ہی حکومت سے۔‘‘

یاد رہے کہ امریکہ پر دنیا بھر کے شہریوں کی نگرانی کرنے کے متواتر الزامات لگ رہے ہیں۔

فیس بک کے چیف ایگزیکٹیو نے لکھا ’’امریکی حکومت کو انٹرنیٹ حقوق کی حمایت کرنی چاہیٔے، نہ کہ وہ خود ان حقوق کے لیے خطرہ بننے لگے۔ ‘‘

یاد رہے کہ امریکہ کی قومی سلامتی ایجنسی این ایس اے کے سابق ملازم ایڈورڈ سنوڈین نے امریکہ کے انٹرنیٹ کی خفیہ نگرانی کے وسیع پروگرام کی معلومات گزشتہ سال لیک کی تھیں۔

ایڈورڈ سنوڈین نے جو دستاویز لیک کی تھیں، ان سے امریکہ کے ٹیلی فون کی وسیع ریکارڈنگز، فائبر آپٹکس کیبلز کو ٹیپ کرنے اور دیگر نیٹ ورک کو ہیک کرنے کے پروگرام کے بارے میں دنیا کو علم ہوسکا تھا۔

لیک دستاویزات کے مطابق امریکی خفیہ ایجنسی کی رسائی نو بڑی تکنیکی کمپنیوں کے سرورز تک ہے۔ ان میں مائیکرو سافٹ، یاہو، گوگل، فیس بک، اے او ایل، اسکائپ، يوٹيوب اور ایپل شامل ہیں۔ اگرچہ ان تمام کمپنیوں نے خفیہ نگرانی کے پروگرام میں شامل ہونے کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔

اپنی حالیہ پوسٹ میں مارک زکربرگ نے کہا ہے کہ اگر انٹرنیٹ کو مضبوط بنانا ہے تو اسے محفوظ رکھنا ہوگا۔

ایڈورڈ سنوڈین نے ایک حالیہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ امریکہ کی وسیع نگرانی کے پروگرام انٹرنیٹ کے مستقبل کے لیے خطرہ ہیں۔

اسی ماہ یورپی کمیشن کی نائب صدر نیلی كرویس نے بیان دیا تھا کہ جاسوسی نظام کے خوف سے دنیا بھر میں اربوں لوگ انٹرنیٹ پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں