راولپنڈی: پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں گزشتہ روز پتنگ بازی کے دوران خواتین اور بچوں سمیت تیس سے زائد افراد زخمی ہوگئے، جن کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا گیا۔

یہ افراد گولیاں لگنے سے زخمی ہوئے اور گرنے سے کچھ کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں، کچھ دیگر وجوہات سے زخمی ہوئے۔

شہر کے علاقے دن بھر فائرنگ کی آوازوں سے گونجتے رہے جن میں خاص طور پر نور خان ایئر بیس اور بے نظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ جیسے حساس علاقے بھی شامل ہیں۔

واقعہ میں میں ایک زخمی کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال منتقل کردیا گیا، جہاں پر اس کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔

شہریوں کی فون کالز کے بعد پولیس موقع پر پہنچ گئی، انہوں نے پولیس حکام سے کہا کہ وہ ان پتنگ بازوں کے خلاف کارروائی کریں جو حکومت کی طرف سے پابندی کے باوجود بسنت کے تہوار پر پتنگ بازی کرنے کے ساتھ جوش میں فائرنگ بھی کررہے ہیں۔

لیکن پولیس ان علاقوں میں پتنگ بازی کی نگرانی کرنے اور اس پابندی پر عملدرآمد کرنے میں بظاہر بے بس لگ رہی تھی، جن میں جھنڈا چیچی، ڈھوک چراغ دین، دہری حسّان آباد اور امر چوک کے قریب ریلوے کالونی کے علاقے شامل تھے۔

ایک پولیس اہکار نے بے نظیر بھٹو ہسپتال سے ڈان کو بتایا کہ "میں نے بہت واضح طور پتنگ بازوں کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ کی آوازیں سنیں اور یہاں تک کہ ان میں سے کچھ لوگ بے نظیر بھٹو ہسپتال کی چھت پر سے دیکھے بھی جاسکتے تھے۔

اٹھارہ سالہ ریحانہ حماد جو راجہ بازار جاتے ہوئے فائرنگ کا نشانہ بنیں، خیال کیا جارہا ہے کہ یہ فائرنگ پتنگ بازوں کی طرف سے کی گئی تھی۔

فائرنگ سے وہ اور ان سے چھوٹی ہاجرہ سمیت دس افراد زخمی ہوگئے۔

زخمی ہونے والی لڑکی کے والد سجاد محمود نے کہا کہ "میں اپنی فیملی کے ساتھ ڈھوک رتہ میں واقع اپنے گھر کی چھت پر موجود تھا، جب ان کی دس سالہ چھوٹی بیٹی ہاجرہ نے گولی لگنے کے بعد چیخنا شروع کیا۔ جس کے بعد اسے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر ڈاکٹروں نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسے گولی لگی ہے"۔

مورگاہ کالونی کی آٹھ سالہ ایشا آصف اور ہزارہ کالونی کی بارہ سالہ راحیلہ حسین بھی زخمی ہونے والوں میں شامل ہیں جن کو ڈی ایچ کیو ہسپتال پہنچایا گیا۔

صدیق احمد کا کہنا تھا کہ "میری بحتیجی کے پاؤں پر گولی اس وقت لگی جب وہ ہزارہ ٹاؤن میں واقع اپنے گھر کے کچن میں کھانا بنا رہی تھی"۔

انہوں نے کہا کہ پوری ہزارہ کالونی فائرنگ کی آوازوں سے گونجتی رہی اور پولیس یہ سب دیکھتے ہوئے بھی بے بس بنی رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ اپنے گھروں کی چھتوں پر کھڑے ہو کر فائرنگ کرکے بسنت منا رہے تھے۔

اس کے علاوہ دس ایسے زخمیوں کو بھی ہسپتال لایا گیا، جو پتنگ اڑانے کے دوران چھتوں سے گرنے کی وجہ سے زخمی ہوئے تھے۔

25 سالہ ارسلان کو سڑک پر پتنگ کی ڈور سے گہرے زخم آئے، جنہیں بعد میں ہولی فیملی ہسپتال پہنچا دیا گیا۔

اسی طرح تین دیگر زخمیوں کو بھی بے نظیر بھٹو ہسپتال لے جایا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں